عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس نے بہت اچھا کیا ۱؎ اور اس کے برعکس ( یعنی یوں کہا کہ اونٹ کی ہدی کروں اور بکری کی ہدی کی تو ) جائز نہیں ہے ۲؎ (۵) اگر ہدی کی نذر کی تو اس کا ذبح کرنا بالاتفاق حدودِحرم کے ساتھ مخصوص ہے ( حدودحرم کے علاوہ کسی اور جگہ ذبح کرنا جائز نہیں ہے ) اورحدود حرم میں اس کو صدقہ کرنا کافی نہیں ہے بلکہ وہاں اس کو ذبح کرنا واجب ہے اور اگر ہدی کے لفظ بغیر جزور (اونٹ) یا گائے کی نذر کی تو بالاتفاق وہ حرم کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ اس کو جہاں چاہے ذبح کرے یا اس کی قیمت صدقہ کرے اسی طرح اگر ہدی کے لفظ کے بغیر بدنہ کو نذر میں اپنے اوپر واجب کیا تو اس کو جہاں چاہے ذبح کرے یااس کی قیمت صدقہ کرے ۔ یہ امام ابو حنیفہؒ وامام محمدؒ کا قول ہے اور امام ابو یوسفؒ وامام زفرؒ کے نزدیک حدودِ حرم کے علاوہ کسی اور جگہ ذبح کرنا جائز نہیں ہے ان کے نزدیک نذر کے بدنہ کو نذر کی ہدی پر قیاس کیا گیا ہے ، لیکن اگر یہ نیت کی ہو کہ مکہ معظمہ میں ذبح کرے گا یا یوں کہا ہو کہ مجھ پر اﷲ تعالیٰ کے واسطے بدنہ من شعائر اﷲ واجب ہے تو اب اس کو حرم میں ذبح کرنا واجب ہے ۳؎ خلا صہ یہ ہے کہ اگر مطلق طور پر ہدی کی نذر کی تو جو جانور قربانی میں واجب ہوتا ہے وہی واجب ہوگااوراس کا ادنیٰ بکری اور اعلیٰ گائے یااونٹ ہے لیکن اگر ہدی کی نذر کرنے میں اونٹ یا گائے کی نیت کی ہوتو وہی لازم ہوگا جس کی نیت کی ہے اور ہدی کو حرم میں ذبح کرنا شرط ہے اور اگر جزور یا گائے یا بدنہ کی نذر مانی اور ہدی کا لفظ نہیں کہا تو جزور میں اونٹ او ربدنہ میں اونٹ یا گائے واجب ہوگی اور اس کا حدودحرم میں ذبح کرنا واجب نہیں ہے (حدودِحرم وغیر حرم میں جہاں چاہے ذبح کرسکتا ہے ) لیکن اگر