عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک دوسرے سے معاف کرالے اور اگر دونوں معاف نہیں کرتے تو ہر ایک دوسرے کو اس کھائے ہوئے گوشت کی قیمت دیدے اور اس قیمت کو صدقہ کردیا جائے اس لئے کہ وہ گوشت کا بدل ہے پس وہ ایسا ہوگیا گویا کہ اس نے اس کے گوشت کو فروخت کردیا اور امام ابو یوسفؒ سے روایت ہے کہ دونوںمیں سے ہر ایک کو اختیار ہے یا وہ ذبح کی ہوئی ہدی کو لے لے یا اس کی قیمت لے کر اگر قربانی کے دن باقی ہوں تو اس سے دوسری ہدی خرید کر ذبح کرے اور اگر قربانی کی دن گزرچکے ہوں تو قیمت کو صدقہ کردے جیسا کہ فتح القدیر میں ہے۔ اور اگر آدمیوں نے جان بوجھ کر ایک دوسرے کی ہدی اس کی اجازت کے بغیر ذبح کردی پھر ایک دوسرے نے اپنی اپنی مذبوحہ ہدی کو لے لیا اور اس کا ضمان نہیں لیا تو وہ ہدی کے لئے کافی ہے اس لئے کہ اس نے خریدتے وقت اس بکری میں ہدی کی نیت کی ہے اس لئے وہ اس کے لئے متعین ہوگئی پس کسی دوسرے کے ذبح کرنے سے کوئی ضرر نہیں ہے اور اگر مالک نے اس بکری کے زندہ ہونے کی حالت کی قیمت کا ضمان لے لیا تو اب وہ اس کی طرف سے کافی نہیں ہے اور ذبح کرنے والے کی طرف سے جائز ہے اس لئے کہ ظاہر ہوگیا کہ اس کا ذبح ہونا اس کی ملکیت پر ہورہا ہے ( جیسا کہ پہلے بیان ہوچکا ہے ) اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ ذبح کرنے والے نے اپنی طرف سے ذبح کیا ہو لیکن اگر اس ہدی کو اس کے مالک کی طرف سے اس کی صریح اجازت کے بغیر ذبح کیا تو اب اس پر کوئی ضمان نہیں ہے اور دلالۃً اجازت پائے جانے کی وجہ سے استحساناً وہ اس کے مالک کی طرف سے کافی ہوگی کیونکہ اس نے خریدتے وقت اس کے ہدی ہونے کی نیت کی ہے پس وہ ہدی کے لئے متعین ہوچکی ہے جیسا کہ پہلے قربانی کے دنوں میں پانچ بکریاں خریدیں اور ارادہ کیا کہ ان میںسے کسی ایک کو قربانی کرے گا