عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ملکیت نہیں ہے اور نہ ہی اس کے مالک کی طرف سے کافی ہے کیونکہ اس کی طرف سے اجازت نہیں ہے اور اگر اس جانور کی وہ قیمت جو اس جانور کے زندہ ہونے کے وقت تھی اس کے مالک کو دیدی تووہ ذبح کرنے والے کی طرف سے کافی ہے کیونکہ غصب یا چوری کے وقت کی قیمت کا ضما ن ادا کردینے سے وہ بطریق ظہور واستناد مالک ہوگیا لیکن وہ شخص گنہگار ہوگا پس اس کو توبہ واستغفار کرنالازم ہوگا اور اگر اس کے مالک نے اس مذبوحہ کو لے لیا اور اس کو نقصان کا ضمان دیدیا تب بھی وہ ان دونوں میں کسی کی طرف سے قربانی کے لئے کافی نہیں ہے (کیونکہ ذبح کے وقت ذابح اُس کا مالک نہیں ہے اوراس کے مالک کی طرف سے اجازت نہیں ہے، مؤلف) اور ان دونوں میں سے ہر ایک پر دوسری قربانی کرناواجب ہے اور اسی طرح اگر کوئی بکری خریدی پھر اسکو ذبح کردیا اس کے بعد کسی دوسرے شخص نے دعویٰ کیا کہ یہ بکری تو میری تھی بیچنے والے کی نہیں تھی اگروہ شخص اس بیع کو جائز رکھے تو جائز ہے اور اگر وہ اس کی واپسی کا مطالبہ کرے تو وہ جائز نہیں ہے ۔ اور اگر کسی کا جانور امانت یا مانگا ہوا یا کرایہ پر تھا اور اس کو ہدی کے طور پر ذبح کردیا تو کافی نہیں ہے اگرچہ اس کی قیمت ادا کردے ،ان صورتوں میں ضمان کا سبب ذبح کرنا ہے جو کہ غیر مملوکہ پر واقع ہوا ہے اور اسی طرح جس شخص کو بکری خریدنے کے لئے یا اپنے مال کی حفاظت کے لئے وکیل بنایا اگر وہ وکیل اپنے مؤکل کی بکری کو ذبح کردے یا خاوند وبیوی میں سے ایک دوسرے کی بکری اس کی اجازت کے بغیر ذبح کردے تویہ کافی نہیں ہے اور دو آدمیوں نے غلطی سے ایک دوسرے کی ہدی اپنی طرف سے ذبح کردی تو استحسانا ً ہر ایک کی ہدی اس کی طرف سے ہوگئی اور ان دونوں پر کچھ ضمان بھی نہیں ۔ذبح کے بعد ہر ایک اپنی اپنی مذبوحہ ہدی کو لے لے اوراگر دونوں کو کھانے کے بعد معلوم ہوا تو ہر