عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
لیکن اس نے کسی بکری کو اس کے لئے معین نہیں کیا پس کسی شخص نے ان میں سے ایک بکری کو قربانی کے دن اس کے مالک کی طرف سے اس کے امر کے بغیر ذبح کردیا تو وہ اس کا ضامن ہوگا اھ۔ اور نیز خانیہ میں ہے کہ اگر کسی نے اپنی بکری کسی دوسرے کی طرف سے قربانی کی توجائز نہیں ہے خواہ اس کے امر سے کی ہو یا اس کے امر کے بغیر کی ہو کیونکہ آمریا اس کے نائب کے قبضہ کے بغیر ملکیت ثابت نہیں ہوتی ۱؎ ہدی ذبح کرنے کی جگہ : کیونکہ ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو حرم کی طرف ہدیہ کیا جاتا ہے اس لئے ہر قسم کی ہدی کے لئے خواہ وہ شکرانہ کی ہدی ہو یا جنایت کی حدود حرم میں ذبح کرنا شرط ہے ۲؎۔ پس ہدایا کا حدودحرم کے علاوہ کسی اور جگہ ذبح کرنا جائز نہیں ہے ۳؎ خواہ وہ ہدی نفلی ہو یا کوئی اور ہو ۴؎ نذر کی ہدی کا بھی یہی حکم ہے لیکن اگر بدنہ کی نذر مانی ہے تو امام ابو حنیفہؒ وامام محمدؒ کے نزدیک اسکو حرم میں ذبح کرنا شرط نہیں ہے اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک نذر کی ہدی پر قیاس کرتے ہوئے اس کو غیر حرم میں ذبح کرنا جائز نہیں ہے اور فرق ظاہر ہے ۵؎ پس اگر بدنہ نذر مان کر اپنے اوپر واجب کیا تو جہاں چاہے ذبح کردے لیکن اگر نذر مانتے وقت یہ نیت کی تھی کہ مکہ معظمہ میں ذبح کرے گا تو اس کو مکہ معظمہ میں ذبح کرنا ضروری ہے اس کے علاوہ کسی اور جگہ ذبح کرنا جائز نہیں ہے اور یہ امام ابوحنیفہؒ وامام محمدؒ کا قول ہے اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک ہر حال میں مکہ معظمہ (حدودِ حرم) میں ہی ذبح کرنا ضروری ہے اور اگر جزورکی نذر مانی تو یہ اونٹ کے لئے خاص ہے اور اس کو حرم وغیرحرم میں ذبح کرنا جائز ہے اور اس کے گوشت کو صدقہ کردے ۶؎۔ اور اگر ہدی کی نذر کی تو اس کا ذبح کرنا بالاتفاق حرم کے ساتھ ہی مخصوص ہے اور اگر جزور کی نذر مانی تو بالاتفاق غیر حرم میں