عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کا کہا ہوا بسم اﷲ منقطع ہوجائے گا اور بعض کے نزیک اگرچھری کو تھوڑا تیز کیا تواس کے لئے پہلی بسم اﷲ کافی ہے پس اس مسئلہ میں مشائخ کااختلاف ہے، اگر کسی شخص کو قربانی ذبح کرنے کے لئے کہا اور اس نے کہا کہ میں نے دانستہ بسم اﷲ کو ترک کیا ہے تو اس پر اس کی قیمت لازم ہوگی تاکہ آمر اس قیمت سے دوسرا جانور خرید کر قربانی کرے اور اب وہ آمر اس قربانی کا گوشت صدقہ کردے خود نہ کھائے یہ حکم اس وقت ہے جبکہ قربانی کے دن باقی ہوں اور اگر قربانی کے دن باقی نہ رہے ہوں تو اس کی قیمت فقرا پر صدقہ کردے۔ بسم ا ﷲ پڑھنے سے مراد ایسا ذکر ہے جو دعا وغیرہ سے خالی ہو خواہ کوئی سا اسمِ الٰہی ہو اور خواہ اس اسم کے ساتھ کوئی صفت بھی ہو مثلاً ’’اَﷲُ اَکْبَرْ اَﷲُ اَجَلُّ اَﷲُ اَعْظَمُ ‘‘وغیرہ ، یاصفت نہ لگائی جائے ،جیسا اﷲ، الرحمٰن ،پس اللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ پڑھنے سے حلال نہ ہوگااور الحمد ﷲ یا سبحان اﷲ اگر تسمیہ کی نیت سے پڑھے گا تو جائز ہوگا اوراگر تسمیہ کی نیت کے بغیر پڑھے گا جائز نہ ہوگا بلکہ یہ شکر کے الفاظ ہوں گے، مستحب یہ ہے کہ ذبح کے وقت یہ الفاظ کہے ’’بِسْمِ اﷲِ وَاﷲُ اَکْبَرْo‘‘ اور اگر ’’ِبسمِ اﷲ ِالرَّحمنِ الرَّحِیمo‘‘ کہا یہ احسن ( اچھا ) ہے اور نبی کریم ﷺ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ذبح کے بعد یہ الفاظ ادا فرمائے: ’’اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ ھٰذَاعَنْ اُمَّۃِ مُحَمَّدٍ مِّمَّنْ شَھِدَلَکَ بِالْوَحْدَانِیَّۃِ وَلِیَ بِالْبَلَاغِ o‘‘ اور آپ ﷺ ذبح شروع کرنے سے پہلے یہ الفاظ ادا فرماتے تھے : ’’ اَللّٰھُمَّ ھٰذَامِنْکَ وَلَکَ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَاشَرِیْکَ لَہ‘ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ‘‘ اس کے بعد ذبح فرماتے اور ذبح کے وقت بِسْمِ اﷲِ وَاﷲُ اَکْبَرْ پڑھتے ۱؎ (۴) ہدی کے جانور کا اس کی ملکیت ہونا شرط ہے پس اگر کسی کی بکری غصب کرلی یا چرالی اور اس کو اپنی طرف سے ذبح کردیاتو وہ اس کے لئے کافی نہیں ہے کیونکہ وہ اس کی