عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہیں مثلاً قران، تمتع، احصار، ہدئ جنایات، اس لئے نیت میں اس کا تعین کئے بغیر اس کے لئے متعین نہیں ہوگی پس اگر تعین کے بغیر ذبح کرے گا تو کافی نہ ہوگا اور دل میں نیت ہونے کا اعتبار ہے زبان سے کہنا ضروری نہیں ہے اور آمر کی نیت کا ہونا شرط ہے اور یہ بھی شرط ہے کہ ذبح کے فعل کے وقت نیت ہواگرچہ حکماً ہو پس اگر ذبح کے بعد نیت کی تو کافی نہیں ہے، اگرجانور خریدتے وقت اسی نیت سے خریدا تھا اور ذبح کے وقت نیت نہ کی تو وہی پہلے ( خریدتے وقت کی ) نیت کافی ہے، خانیہ میں ہے کہ اگرکسی شخص نے قربانی کی اور ذبح کے وقت قربانی کی نیت نہیں کی تو جائز ہے اس لئے کہ اس نے ا س کو قربانی کے لئے خریدا ہے پس وہ قربانی کے لئے متعین ہوگئی ہے ۵؎ (۳) ذبح کے وقت یا ذبح سے پہلے زیادہ فصل کے بغیر بسم اﷲ پڑھنا شرط ہے۔ بسم اﷲ پڑھنا ذبح کرنے والے اور ہر اس شخص کے لئے شرط ہے جو اس کے ساتھ چھری پر ہاتھ رکھے، اگر ان دونوں میں سے کوئی شخص بسم اﷲ پڑھنا ترک کردے گا تو وہ ذبیحہ حلا ل نہ ہوگا اگرچہ اس نے یہ سمجھ کر ترک کیاہو کہ ایک کا پڑھنا کافی ہے، اگر بسم اﷲ پڑھے اور جانور چھوٹ کر بھاگ گیا اور پھر دوبارہ اس کو پکڑ کور ذبح کے لئے لٹا یا تو دوبارہ بسم اﷲ پڑھنا ضروری ہے پہلی بسم اﷲ کافی نہیں ہوگی۔ اگر جانور کو لٹایا اور بسم اﷲ پڑھی پھر اس وقت جو چھُری اس کے ہاتھ میں تھی اس کوپھینک دیا اور دوسری چھری سے ذبح کیا تو جائز ہے۔ اگر بسم اﷲ پڑھنے کے بعد کوئی عمل قلیل کیا مثلاً تھوڑی سی بات چیت کی یا پانی پیا یا ایک لقمہ کھایا اس کے بعد ذبح کیا تو پہلی بسم اﷲ کافی ہے دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں ہے اور اگر عمل کثیر کیا تو پہلی بسم اﷲ کافی نہیں ہے بلکہ دوبارہ کہنا شرط ہے اوراگر بسم اﷲ کہنے کے بعد چھری تیز کی تو بعض فقہا کے نزدیک قلیل وکثیر کے فرق کے بغیر فی الفور