عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اختیار نہ کرے بلکہ کسب ِحلال میں مشغول رہے۔ رزق کے لئے اللہ تعالیٰ پر توکل رکھے اور مخلوق سے طلب نہ کرے۔ خلاف شرع امور اور تمام گناہ کی باتوں کو چھوڑ دے، بدعت خواہ چھوٹی ہویا بڑی اس کے نزدیک بھی نہ جائے، ہر کام میں اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرے اور اس کے دروازے کے سوا اور کسی کے دروازے پر نہ جائے، دنیا کی شان وشوکت، لذت وزینت مال کی محبت وغیرہ کو گندہ سمجھے اور ان سے اپنی طبیعت میںکراہت کرے اور ان کی طرف مطلق دھیان نہ دے، گائے بھینس درہم و دینار وغیرہ کو رغبت ومحبت دنیا وی سے ہاتھ نہ لگائے، کم کھائے کم پئے کم سوئے مخلوق کیساتھ کم بیٹھے کم بات چیت کرے، اللہ تعالیٰ سے عبادت کے بدلہ کاکچھ خیال دل میں نہ لائے، اور خاص اور اخص الخواص کی عادت یہ ہے کہ دونوں جہان کی نعمت وعزت کچھ نہ مانگے بلکہ اللہ تعالیٰ سے اللہ تعالیٰ کی محبت مانگے یہی افضل ہے ثواب کی نیت سے عبادت کرنی شرعاً جائز ہے۔ دعا عبادت کا مغز ہے اس کو ترک نہیں کرناچاہیے، طمع کی عبادت سے بغیر طمع کی عبادت افضل ہے نفس کا تکبر اور بڑائی ترک کرنا لازم ہے جب نفس دنیا کے تفکرات اور مخلوقات کے تعلقات مثلاً لذات و شہوت ونفع وزینت وغیرہ سے دور ہو کر باری تعالیٰ کے دربار کی طرف سرا پامتوجہ ہوکر ان چار کاموں کی طرف مشغول ہو۔ ۱۔ مامورات پر خواہ فرض ہوں یا نفل التزام کرے۔ ۲۔ اللہ تعالیٰ کی ممنوعات سے خواہ حرام ہوں یامکروہ یا مشتبہات باز رہے (یہ امر ونہی خواہ وجوباً ہوں یا استحباباً)۔ ۳۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر اد اکرے خواہ وہ نعمتیں دینی ہوں یادنیاوی۔ ۴۔ مصیبت پر صبر کرے خواہ وہ مالی ہو یا بدنی یا کسی اور چیز میں واقع ہو، جو نعمت کسب سے حاصل ہو اس کو بھی اللہ تعالیٰ کے عطیے سے شمار کرنا چاہیے کیونکہ اسی نے تم کو کسب عطا کیا، تو فیق دی، پھر اس سے یہ نعمت ملی، نعمت کا شکر زبان سے ادا کرے اور دل سے یقین