عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ اللہ تعالیٰ کی عام نعمتوں کا شکریہ اللہ تعالی کے حکموں پر عمل کرنااور منع کی ہوئی باتوں سے بچنا اور اپنی طاقت اللہ تعالیٰ کے حکموں پر خرچ کرنا اور کسی سے نہ جھجکنا نہ ڈرنا۔ نہ شرم کرنا، عمل میں جلدی کرنا اوردیر اور سستی نہ کرنا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کے نزدیک مخلوقات سے اللہ تعالیٰ کے احکام کے متعلق ڈرنا ریا کی طرح شرکِ خفی ہے جو حرام اور مذموم ہے۔ نفس کی مرضی پر گھر میں یا گھر سے باہر کہیں بھی عمل نہ کرے اگر نفس حقوق العباد کی ادائیگی سے انکار کرے یا خانگی خرچ یا حقوق العباد کے خرچ سے رو کے تو یہ خواص کے نزدیک شرک ہے، کفر ان نعمت یعنی اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کرناگناہ ہے مثلاً بینائی کو جائز کاموں میں خرچ کرنا یعنی آسمان وزمین کی پیدائش سے قدرت الٰہی کا مشاہدہ کرے اور جن چیزوں کا دیکھنا منع کیا ان کو نہ دیکھے یہ آنکھ کا شکر ہے اور اس کے خلاف کرنا ناشکری ہے۔ ایسے ہی زبان قرآن خوانی اور نصیحت وغیرہ نیک کاموں کے لئے چلائے تو یہ اس کا شکرہے اور غیبت، فحش، بہتان جھوٹ وغیرہ مذموم کا موں کے لئے چلانا ناشکری ہے، نعوذ باللہ منہا۔ مؤمن وہی ہے جو ان سب برائیوں سے بچے۔ گناہوں کی بیماری کے لئے تقویٰ سب سے زیادہ اورصحیح معنوں میں شربت شفا ہے پس تقویٰ حاصل کرنے میں اپنی تمام تر طاقت خرچ کرنی چاہئیے اگر کہیں بری نظر کا ڈر ہو تو آنکھیں بند کرلے اور اُدھر سے ہٹالے گویا کہ نابینا بن جائے، اسی طرح بری بات بولنے کی جگہ گونگا اورسننے کی جگہ بہرا بن جائے اور اس جگہ سے چلا جائے جس طرح آگ لگنے پر پانی کیلئے کنوئیں پر بھاگ کر جاتے ہیں۔ اسی طرح جہاں گناہ کی آگ لگے تقویٰ کے کنوئیںسے اس کو بجھانا چاہیے۔ یہ سب امرونہی اور شکر کا بیان ہوا۔