عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
ہوجائے گا خواہ اس محرمہ عورت سے جماع کرنے والا مرد احرام کی حالت میں ہو یا احرام کے بغیر ہو اور یہ حکم جماع کرنے والے عاقل و مجنوں بالغ ونابالغ کے لئے یکساں ہے بشرطیکہ وہ عورت جس سے جماع کیا گیا احرام کی حالت میں ہو اور عاقلہ وبالغہ ہو لہٰذا اس کا حج فاسد ہوجائے گا پس قریب البلوغ نابالغ سے جماع متحقق ہوجاتا ہے اور دونوں کے حج وعمرہ کو فاسد کردیتا ہے اور یہ جو فتح القدیر میں مذکور ہے کہ نابالغ کا حج اس کے جماع کرنے سے فاسد نہیں ہوگا اس کو علامہ ابن نجیم ؒ نے اپنی کتا ب بحرالرائق میں ضعیف کہا ہے اور ردالمحتار میں بھی اسی طرح مذکور ہے لیکن ان دونوں ( مجنوں ونابالغ ) پر جزا یعنی دم واجب نہیں ہوگا اوراس کی قضا بھی واجب نہیں ہے اور بعض نے کہا کہ مجنوں پر کفارہ ( جزا) واجب ہوگا اور اسی طرح ان دونوں پر اس احرام کے ساتھ بقیہ افعالِ حج یا عمرہ ادا کرنا بھی واجب نہیں ہے کیونکہ ان دونوں حالتوں ( جنون وعدم بلوغ) میں وہ مکلف نہیں ہیںلیکن استجاباً ان کو بقیہ افعال ادا کرنے کا امر کیا جائے گا پس جماع سے حج کے فاسد ہونے میں قصداً اور بھولے سے اور رضامندی سے اور زبردستی سے جاگتے ہوئے اور سوتے ہوئے جماع کرنے والا برابر ہے خواہ حج کا احرام ہو یا عمرہ کا اور وہ حج فرض ہو یا نفل مرد وعورت آزاد غلام سب کے لئے یکسا ں حکم ہے اوراگر عورت کے مقامِ مخصوص کی طرف دیکھا یاجماع کا خیال کیا یا احتلام ہوا اور ان صورتوں میں اس کو انزال ہوگیا تو اس کا حج وعمرہ فاسد نہیں ہوگا اور اس پر کوئی جزا واجب نہیں ہوگی، ان سب کی تفصیل جنایات میں بیان ہوچکی ہے۔…شرطِ دوم یہ کہ جماع انسان کے ساتھ واقع ہوا ہو خواہ وہ انسان جس سے جما ع کیا جائے حلال یعنی بغیر احرام کے ہو یا احرام کی حالت میں ہو، پس چوپایہ کے ساتھ وطی کرنے سے اس کاحج وعمرہ فاسد نہیں ہوتا اگرچہ اس شخص کاانزال بھی ہوجائے لیکن