عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۱) اگر کوئی شخص حج کا احرام باندھ کر آیا اور ا س نے طواف قدوم وسعی کیا پھر وقوفِ عرفہ کے فوت ہوجانے کی و جہ سے اس کا حج فوت ہوگیا تو اس پر واجب ہے کہ ( نئے سرے سے ) عمرہ کے افعال یعنی اس کا طوافِ فرض اور اس کے بعد دوسری سعی ادا کرکے حج کے احرام سے حلال ہوجائے اور اس کا پہلے کیا ہو ا طواف ِ تحیّت یعنی طوافِ قدوم اور اس کے بعد کی ہوئی پہلی سعی اس احرام سے باہر ہونے کے لئے کافی نہیں ہے اور اگر وہ شخص قارن ہو اور باقی مسئلہ اسی طرح ہوجیسا کہ اوپر بیان ہوا تو اس پر قران کے عمرہ کی قضا واجب نہیں ہے کیونکہ وہ اس کو ادا کرچکا ہے ۱؎ (۱۲) اگر قارن کا حج فوت ہوگیا پھر اس نے جماع کرلیا اوراس نے حج فوت ہونے کے بعد ( اورجماع سے پہلے ) نہ قران کے عمرہ کا طواف کیا تھا اور نہ ہی حج کے احرام سے حلال ہونے کے عمرہ کا طواف کیا تھا تو اس پر واجب ہے کہ اسی احرام کے ساتھ دونوں عمرے ادا کرے اور جماع کی وجہ سے دو دم واجب ہوں گے اور قران کے عمرہ کی قضا واجب ہوگی اس لئے کہ اس نے اس عمرہ کو فاسد کردیا ہے اور اس پر اس عمرہ کی قضا واجب نہیں ہے جس کے افعال ادا کرکے وہ حج کے احرام سے حلال ہوا ہے ۲؎ اس لئے کہ وہ حقیقت میں عمرہ نہیں ہے ۳؎ (۱۳)وقوفِ عرفہ ادا ہوجانے کے بعدحج فوت نہیں ہوتا اگر چہ وہ شخص طوافِ زیارت ادا کرنے سے پہلے مرجائے کیونکہ طوافِ زیارت کا تدارک بد نہ ایک سالم اونٹ یا گائے ذبح کرنے سے ہوسکتا ہے ۴؎ (۱۴)اور حج فوت ہوجانے والا شخص محصر نہیں ہوتا اور وہ ہدی کے حدودِ حرم میں بھیج دینے سے احرا م سے باہر نہیں ہوسکتا بلکہ اس پر واجب ہے کہ عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام