عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے ہیں جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے ۳؎ اور یہ مسئلہ امام ابوحنیفہ و محمد رحمہما اﷲ کے قول کی تائید کرتا ہے اس لئے کہ اگر یہ حقیقت میں عمرہ ہوتا تو اس پر اس کی قضا واجب ہوتی ۴؎ (۸) اور اگر حج فوت ہوجانے والا شخص عمرہ کے افعال ادا کرکے حج کے احرام سے باہر نہیں ہوا اور آئندہ سال تک اسی احرام میں رہا پھر اسی احرام سے حج کیا اس کا حج صحیح نہیں ہے یعنی بالاتفاق وہ اس کے اس حج کی بجائے کافی نہیں ہوگا ۵؎ اور یہ مسئلہ امام ابویوسفؒ کے قول کی تائید کرتا ہے اس لئے کہ اگر اس کا اصل احرام باقی رہتا تو یہ حج اس کے قضا حج کی بجائے کافی ہوتا اور (طرفین کے قول کے مطابق) اس کا جواب یہ ہے کہ اس پر عمرہ کے افعال ادا کرکے احرامِ حج سے باہر ہونا متعین ہوچکا ہے پس یہ تعین سال گزر جانے کی وجہ سے باطل نہیں ہوگا ۶؎ (۹) اگر کسی شخص نے دو حج کا احرام باندھا پھر اس کا وقوفِ عرفہ فوت ہوگیا تو وہ فوت شدہ حج کے لئے ایک عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام سے باہرہوجائے اور دوسرے حج کا احرام ترک کردے اور اس پر دمِ رفض اور دو حج اور متروکہ حج کی وجہ سے ایک عمرہ کی قضا واجب ہے (جیسا کہ اوپر بیان ہوا) ۷؎ اور یہ مسئلہ اور اس قسم کے دوسرے مسئلے پر دو حج کو جمع کرنے کے بیان میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہیں وہاں بھی دیکھ لیا جائے، مؤلف)۔ (۱۰) جس شخص کا حج فوت ہوگیا ہو اگر اس نے آئندہ سال اس فوت شدہ حج کو قضا کرنے کے لئے حج کا احرام باندھا پھر اس حج کو جماع کے ساتھ فاسد کردیا تو اس پر صرف ایک ہی حج کی قضا واجب ہوگی اس کے علاوہ اور کچھ واجب نہیں ہوگا ۸؎