عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
عمرہ کے افعال کے ساتھ حلال ہوتا اور اس پر پہلے یعنی فوت شدہ حج ہی کی قضا واجب ہے اس کے سوا اور کچھ نہیں اور اگر حج فوت کرنے والے شخص نے دوسراحرام عمرہ کا باندھا تو وہ بالاتفاق اس کو ترک کردے کیونکہ وہ امام ابویوسفؒ کے قول کے مطابق احرام کے لحاظ سے دو عمروں کو جمع کرنے والا ہوگا اور امام ابوحنیفہ و امام محمد رحمہما اﷲ کے قول کے مطابق افعال کے لحاظ سے دو عمروں کو جمع کرنے والا ہوگا اور اس پر بالاتفاق اس عمرہ کی قضااور (ترکِ احرام کی وجہ سے) دم اور اس فوت شدہ حج کی قضا بھی واجب ہوگی ۱؎ (۶) حج صحیح ہو یا فاسد اور حجِ فاسد شروع ہی سے فاسد ہو یا بعد میں فاسد ہوا ہو سب کے فوت ہوجانے کا حکم یکساں ہے پس اگر کسی شخص نے حج کا احرام باندھا پھر وقوفِ عرفہ سے پہلے جماع کرکے اس حج کو فاسد کردیا پھر اس کا حج فوت ہوگیا تو اس پر دمِ جماع (یعنی دمِ افسادِ حج) واجب ہے (اس کو خوب سمجھ لیں) اور وہ افعال عمرہ ادا کرکے حج کے احرام سے حلال ہوجائے اس لئے کہ حج فاسد صحیح کے طور پر معتبر ہے اور اسی طرح اگر حج فاسد منعقد ہوا یعنی اس نے جماع کی حالت میں ہی احرام باندھا تو وہ بھی صحیح کے ساتھ ملحق ہے اور اس میں اصل یہ ہے کہ جب احرام لازمی طور پر منعقد ہوگیا تو حج یا عمرہ میں سے ایک چیز ادا کرکے ہی احرام سے باہر ہوسکتا ہے ۲؎ (۷) اور اگر حج فوت ہوجانے والے شخص نے اس عمرہ کا طواف کرنے سے پہلے جماع کرلیاجس کے افعال طواف و سعی کرکے اس کو حج کے احرام سے باہر ہونا ہے تو اس پر بالاتفاق اس عمرہ کی قضا واجب نہیں ہے جس کے افعال ادا کرکے وہ احرامِ حج سے باہر ہورہا ہے کیونکہ اس کے یہ افعال حقیقت میں عمرہ کے افعال نہیں ہیں بلکہ ظاہر کے اعتبار