عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی نیت کی تو امام ابوحنیفہ رحمہ اﷲ کے نزدیک اس پر دوسرے حج کو ترک کرنا واجب ہے تاکہ وہ دو حج کے احرام کو جمع کرنے والا نہ ہوجائے کیونکہ اس کے پہلے حج کا احرام ابھی باقی ہے اور وہ عمرہ کے افعال طواف و سعی کرکے اور حلق یا قصر کراکے پہلے حج کے احرام سے حلال ہوجائے اور امام ابوحنیفہؒ کے نزدیک اس پر ترکِ احرام کی وجہ سے دم اور دو حج اور ایک عمرہ واجب ہوگا (اور اگر وہ عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام سے باہر نہ ہوا تو اس پر دو عمرے اور دو حج واجب ہوں گے جیسا کہ دو حج جمع کرنے کے بیان میں مذکور ہے۔ تفصیل وہاں ملاحظہ فرمائیں، مؤلف) اور امام ابویوسفؒ کے نزدیک وہ دوسرے حج کے افعال ادا کرے کیونکہ وہ عمرہ کے احرام کی حالت میں ہے اور اس نے اس احرام کے ساتھ حج کا احرام ملایا ہے، اور امام محمد رحمہ اﷲکے نزدیک اس کا دوسرے حج کا احرام صحیح (یعنی منعقد) نہیں ہوگا ۲؎ اور جوہرہ میں ہے کہ اس اختلاف سے ایک نتیجہ یہ بھی نکلتا ہے کہ امام ابویوسفؒ کے نزدیک اس عمرہ کے ادا کرنے سے اس شخص کے ذمہ سے وہ عمرہ ساقط ہوجاتا ہے جو اس کے لئے عمر بھر میں ایک دفعہ کرنا لازم ہے اور امام ابوحنیفہ و امام محمد رحمہما اﷲ کے نزدیک ساقط نہیں ہوتا ۳؎ اور اگر حج فوت ہوجانے والے شخص نے اس فوت شدہ حج کے احرام سے فارغ ہونے سے قبل دوسرے حج کا احرام باندھ لیا اور اس سے اس فوت شدہ حج کی قضا کی نیت کی تو یہ بعینہ پہلا ہی حج ہوگا پس یہ دوسرا حج پہلے حج کی قضا نہیں بلکہ وہی پہلا حج ہی ہے اور اس دوسری نیت سے اس احرام کے سوا جس میں وہ ابھی تک باقی ہے اور کچھ لازم نہیں ہوگا وہ دوسرے احرام کے ساتھ محرم نہیں ہوگا اور اس کی دوسرے حج کی نیت لغو ہے جو معتبر نہیں ہے پس وہ اسی طرح سے عمرہ کے افعال طواف اور سعی کرکے حلال ہوجائے جس طرح کہ اگر وہ دوسرا احرام نہ باندھتا اور پہلے احرام سے