عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائے گا اور اگر وہ متمتع دمِ تمتع کے لئے ہدی اپنے ساتھ لایا ہو تو حج فوت ہونے کے بعد اس کو اختیار ہے کہ اس ہدی کو جس طرح چاہے کام میں لائے کیونکہ دمِ تمتع اس وقت واجب ہوتا ہے جبکہ عمرہ اور حج کو جمع کرے اور حج فوت ہوجانے کی وجہ سے یہ جمع کرنا نہیں پایا گیا بخلاف اس ہدی کے جس کو وہ نفل کے طور پر اپنے ساتھ لایا ہو (کہ اس کا حرم میں ذبح کرنا واجب ہے، مؤلف) اور حج فوت ہوجانے والا متمتع بھی حج کے احرام سے حلال ہونے کے لئے اسی طرح کرے جس طرح قارن کے لئے اوپر بیان ہوچکا ہے (یعنی افعالِ عمرہ ادا کرکے احرام سے باہر ہوجائے) اور اس پر صرف حج کی قضا واجب ہے کیونکہ وہ اپنے عمرہ سے فارغ ہوچکا ہے یعنی ہدی ساتھ نہ لانے کی صورت میں تو بالکلیہ فارغ ہوچکا ہے اور ہدی ساتھ لانے کی صورت میں بھی فی الجملہ فارغ ہوچکا ہے ۔ ۱؎ (۵) اور یہ جو ہم نے کہا ہے کہ ’’حج فوت ہوجانے والا شخص افعالِ عمرہ کی مثل افعال ادا کرکے حج کے احرام سے باہر ہوجائے۔‘‘ یہ اس لئے ہے کہ اس کے یہ افعال حقیقت میں عمرہ کے افعال نہیں ہیں بلکہ یہ عمرہ کے افعال کی مثل ہیں جو کہ حج کے احرام کے ساتھ ادا کئے جاتے ہیں اس لئے کہ امام ابوحنیفہ و امام محمد رحمہما اﷲ کے نزدیک اس کا اصل احرام باقی ہے اور وہ اس احرام سے افعالِ عمرہ ادا کرکے حلال ہوتا ہے پس یہ ظاہری لحاظ سے عمرہ کے افعال ہیں جو کہ حج کے احرام کے ساتھ ادا کئے جاتے ہیں اور اس کا حج کا احرام عمرہ کے احرام میں تبدیل نہیں ہوتا اور امام ابویوسف رحمہ اﷲ نے کہا کہ یہ حقیقتاً عمرہ کے افعال ہیں اور اس کا حج کا احرام عمرہ کے احرام میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس اختلاف کا فائدہ اس صورت میں ظاہر ہوتا ہے جبکہ کسی شخص کا حج فوت ہوگیا پھر اس نے پہلے احرام سے فارغ ہونے سے پہلے دوسرے حج کا احرام باندھ لیا اور پہلے حج کے علاوہ دوسرے حج