عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) اگر وہ شخص جس کا حج فوت ہوا قارن تھا اور وہ اپنے عمرہ کا طواف حج فوت ہونے سے پہلے کرچکا تھا تو وہ مفرد کی مانند ہے کیونکہ وہ عمرہ کا رکن (طواف) ادا کرلینے سے اس کی ذمہ داری سے بری ہوچکا ہے (پس وہ حج کے اسی احرام کے ساتھ عمرہ کے افعال طواف و سعی بجالائے اور حلق یا قصر کراکر حج کے احرام سے حلال ہوجائے، مؤلف) اور اگر اس نے حج فوت ہونے سے پہلے (قران کے) عمرہ کا طواف نہیں کیا تو وہ قران کا عمرہ ادا کرے کیونکہ عمرہ فوت نہیں ہوتا پھر حج فوت ہونے کی وجہ سے دوسرا عمرہ (حج کے احرام سے باہر ہونے کے لئے) کرے پس وہ شخص پہلے قران کے عمرہ کا طواف اور سعی کرے اس کے بعد دوسرا طواف اور سعی حج فوت ہونے کی وجہ سے احرام سے باہر آنے کے لئے کرے اور حلق یا قصر کراکر حلال ہوجائے اور اس سے دمِ قران ساقط ہوجائے گا کیونکہ یہ دم دو عبادتوں کو جمع کرنے کے شکرانے کے لئے ہوتا ہے اور دو عبادتوں کا جمع کرنا پایا نہیں گیا اور حج فوت ہوجانے والا قارن تلبیہ کہنا اس وقت موقوف کرے جب وہ دوسرے عمرے کا طواف شروع کرتے وقت حجرِ اسود کے سامنے استلام کے لئے کھڑا ہو (کیونکہ اس کا پہلا عمرہ قران کا تھا اور دوسرا عمرہ فوت شدہ حج کے احرام سے باہر ہونے کے لئے واجب ہے اس لئے اس سے پہلے عمرہ کے استلام پر تلبیہ بند نہیں کیا جائے گا اور دوسرا عمرہ جو کہ احرام سے باہر ہونے کے لئے ہے اس کے استلام کے وقت تلبیہ بند کرنا ہوگا) اور اس (قارن) پر صرف حج کی قضا واجب ہوگی اور قضا میں عمرہ واجب نہیں ہوگا کیونکہ وہ قران کا عمرہ اس کے احرام کی حالت میں ادا کرچکا ہے اور اگر وہ شخص جس کا حج فوت ہوا متمتع تھا تو اس کا تمتع (حج فوت ہوجانے سے) باطل ہوجائے گا کیونکہ تمتع کے لئے شرط ہے کہ عمرہ اور حج دونوں ایک ہی سال کے ایامِ حج میں واقع ہوں، اور اس سے دمِ تمتع ساقط