عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہدی ذبح ہونے پر حلال نہ ہو اور اس پر آگے جانا لازم کردیا جائے تو اس کا مال مفت میں ضائع ہوجائے گا کیونکہ جس کے ہمراہ ہدی بھیجی گئی ہے وہ اس کو ذبح کردے گا اور اس کا مقصد حاصل نہیں ہوگا اور (شرعاً) مال کی حرمت بھی جان کی حرمت کی مانند ہے پس جس طرح اپنی جان کے خوف کی صورت میں آگے جانا لازم نہیں ہے اسی طرح اپنا مال ضائع ہونے کی صورت میں بھی لازم نہیں ہے البتہ (اس کے لئے) افضل یہ ہے کہ حج کے لئے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوجائے (اگر نہ گیا تو کچھ مضائقہ نہیں) اور بدائع میں ہے کہ اگر وہ ہدی کو پانے پر قادر نہیں ہے تو وہ ایسا ہوگیا گویا کہ اس کا احصار ہدی ذبح ہونے کے ساتھ زائل ہوا ہے پس وہ اس (ہدی) کے ذبح ہونے پر احرام سے حلال ہوجائے اور اس لئے بھی کہ ہدی اپنے راستہ میں چلی گئی ہے (یعنی صحیح مصرف میں ذبح ہوگئی ہے) اس کی دلیل یہ ہے کہ جس شخص کے ہمراہ ہدی بھیجی گئی ہے ہدی ذبح ہونے کے بعد اس پر کوئی ضمان نہیں ہے پس وہ ایسا ہوگیا گویا کہ وہ اپنی ہدی ذبح ہونے کے بعد آگے جانے پر قادر ہوا ہے ۱ھ، اور جب استحسان کی رو سے اس کو احرام سے باہر ہونا جائز ہوگیا تو اس کو اختیار ہے خواہ اسی جگہ یا کسی دوسری جگہ ہدی ذبح ہونے تک احرام کی حالت میں رہے اور ہدی ذبح ہونے کے بعد احرام کھول دے اور خواہ اس حج کو ادا کرنے کے لئے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوجائے جو احرام باندھنے کی وجہ سے اس پر واجب ہوگیا ہے اور اب اس کا عذر زائل ہوچکا ہے اور یہی اس کے لئے افضل ہے کیونکہ جس کو اپنے اوپر لازم کیا تھا وہ اسی طرح پر ادا ہوجائے گا جس طرح پر لازم کیا تھا اور قیاس کی رو سے اس کو حج کے لئے مکہ مکرمہ جانا واجب ہے اور اس کو احرام سے باہر ہونا جائز نہیں ہے اور یہ امام زفر ؒ کا قول ہے اور امام ابوحنیفہ ؒ سے امام حسنؒ کی روایت بھی یہی ہے (رحمہم اﷲ ) اور بالاتفاق