عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لئے جانا واجب نہیں ہے اور اس کو ہدی ذبح ہونے کے بعد احرام کھول دینا جائز ہے۔ پس جس صورت میں وہ حج اور ہدی دونوں کو نہ پاسکے اس کو حج کے افعال ادا کرنا واجب نہیں ہے اور اس کے لئے (ہدی ذبح ہونے پر) احرام سے حلال ہونا بالاتفاق جائز ہے پس وہ صبر کرے( یعنی احرام میں رہے) یہاں تک کہ ہدی ذبح ہوجائے اس کے بعد وہ احرام کھول دے کیونکہ اس کا مقصد (حج) فوت ہوچکا ہے اس لئے اس کا حج کی ادائیگی کے لئے جانا بے فائدہ ہے چونکہ اس کا احصار قائم ہے اس لئے اس کا حکم بھی قائم ہے اور جس صورت میں وہ ہدی کو پاسکتا ہے لیکن حج کو نہیں پاسکتا تب بھی وہ ہدی ذبح ہونے کے ساتھ احرام سے باہر ہوجائے گا کیونکہ وہ اصل (افعالِ حج) کے پانے سے عاجز ہے پس مذہب کی مشہور روایات کی بناء پر بالاتفاق اس کو آگے (مکہ مکرمہ کی طرف) جانا واجب نہیں ہے اس لئے کہ حج کو حاصل کئے بغیر صرف ہدی کے پالینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ اس کا آگے جانا تو حج کو پانے کے لئے ہے پس جب وہ حج کو نہیں پاسکتا تو اس کے جانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور اس کا ہدی پانے پر قادر ہونا یا نہ ہونا برابر ہے لیکن اگر وہ ان دونوں صورتوں (تیسری اور چوتھی صورت) میں (مکہ مکرمہ) چلا گیا تاکہ عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام سے باہر ہوجائے تو جائز ہے کیونکہ وہ حج کو فوت کرنے والا ہے بلکہ ایسا کرنا افضل ہے اس لئے کہ احرام سے باہر ہونے کے لئے یہ اصل ہے اور اس میں اس کے لئے ایک فائدہ ہے اور وہ یہ ہے کہ عمرہ قضا کرنا اس سے ساقط ہوجائے گا یعنی اس پر عمرہ قضا کرنا واجب نہیں ہوگا اور آخری صورت میں یعنی جبکہ وہ حج کو پاسکتا ہے اور ہدی کو نہیں پاسکتا اس کے لئے (ہدی ذبح ہونے پر) احرام سے باہر ہونا جائز ہے اور استحساناً اس کو حج کی ادائیگی کے لئے جانا واجب نہیں ہے تاکہ اس کا مال ضائع نہ ہوجائے کیونکہ اگر وہ