عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہی افضل ہے اس لئے کہ جب وہ بدل یعنی ہدی کے ساتھ مقصود حاصل ہونے سے پہلے اصل یعنی حج کے پانے پر قادر ہوگیا تو وہ افعالِ حج کی ادائیگی سے عاجز نہیں ہوا لہذا احصار کا عذر نہیں پایا گیا پس اس کو احرام سے حلال ہونا جائز نہیں ہے اور حج کے افعال ادا کرنے کے لئے جانا اس پر واجب ہے ۱؎ اور یہ آخری یعنی پانچویں صورت صاحبین (امام ابویوسف و امام محمد رحمہما اﷲ) کے قول پر احرامِ حج کے محصر کے حق میں متصور نہیں ہے کیونکہ ان کے نزدیک دمِ احصار کا قربانی کے دنوں میں ذبح ہونا متعین ہے پس جب اس نے حج کو پالیا تو وہ ہدی کو بھی ضرور پالے گا اور امام ابوحنیفہ رحمہ اﷲ کے قول پر یہ صورت متصور ہے کیونکہ ان کے نزدیک دم احصار کا قربانی کے دنوں میں ذبح ہونا متعین نہیں ہے بلکہ ان دنوں سے پہلے بھی جائز ہے پس اس کے حق میں حج کا پانا اور ہدی کا نہ پانا متصور ہے اور امام شافعیؒ نے بھی یہی کہا ہے اور امام احمدؒ سے بھی ایک روایت میں یہی حکم ہے ۲؎ صاحبِ ہدایہؒ نے ہدایہ میں اور نسفیؒ نے کافی میں اور شارح کنز وغیرہ نے اس کو ذکر کیا ہے اور جوہرہ میں صاحبین کے قول پر بھی اس کا متصور ہونا کہا ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص وادی عرنہ میں محصر ہوگیا اور اس نے اپنی ہدی ذبح کرنے کے لئے قربانی کے دن طلوعِ فجر ہونے کا وقت متعین کیا پھر اس کا احصار طلوعِ فجر سے ذرا پہلے دور ہوگیا تو اس کے لئے حج کا پانا اور ہدی کا نہ پانا ممکن ہے کیونکہ ہدی کا ذبح کرنا منیٰ میں واقع ہوگا اس لئے اس پر یہ صورت صادق آئے گی، پس اس مسئلہ کی صورت صاحبین کے قول پر بھی متصور ہوگی اگرچہ ہدی کا ذبح کرنا ایامِ قربانی کے ساتھ مخصوص ہو ۱؎ اور احرامِ عمرہ کے محصر کے بارے میں یہ صورت بالاتفاق متصور ہے اس لئے کہ اس کا دمِ احصار بالاتفاق ایامِ قربانی کے ساتھ متعین نہیں ۲؎