عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۳) پس جب کسی عورت نے نفلی حج کا احرام اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر باندھ لیا تو خاوند کے لئے جائز ہے کہ احرام سے حلال ہونے کے لئے ہدی ذبح کرائے بغیر فی الحال اس کا احرام کھلوادے اس طرح پر کہ ممنوعات احرام میں سے کوئی ادنیٰ فعل مثلاً ناخن کا ٹنا وغیرہ کا ارتکا ب کرائے جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے اگرچہ بعد میں اس عورت پر ہدی ذبح کرنا واجب ہوگا پس احرام سے باہر ہونے کو ہدی کے ذبح ہونے تک مؤخر نہیں کیا جائے گا اس کے بعد اس عورت پر احصار کی ہدی واجب ہوگی یعنی اس عورت پر واجب ہے کہ وہ حدودِ حرم میں ہدی یاا س کی قیمت بھیجے تاکہ اس کی طرف سے کفارہ کی ہدی ذبح کی جائے اس لئے کہ وہ طواف کے بغیر احرام سے باہر ہوئی ہے ۳؎ (۴) اور اگر مسافتِ سفر سے کم فاصلہ پر رہنے والے کسی آدمی نے اپنی عورت کو نفلی حج کی اجازت دی یا ( مسافت سفر یا اس سے زیادہ فاصلہ پر رہنے والے شخص نے اجازت دی اور ) اس عورت کا محرم اس کے ساتھ ہے تو اب اس کو اپنی اجازت سے رجوع کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ آزا د عورت اپنے منافع کی مالک ہے اور اسی طرح مکاتبہ لونڈی کا حکم ہے کیونکہ وہ ایک لحاظ سے آزاد عورت ہے بخلاف ( غیر مکاتبہ ) لونڈی کے کہ اس کے مالک کو اجازت دینے کے بعد بھی پھر جانا جائز ہے اس لئے یہ اس کے منافع اس کے مالک کی مِلک ہیں اور وہ (لونڈی) اپنے منافع کی مالک نہیں ہے لیکن اجازت دینے کے بعد روکنا اس کے لئے مکروہ ہے ۴؎ پس جب کسی منکوحہ عورت نے اپنے خاوند کی اجازت سے نفلی حج کا احرام باندھا تو خاوند کے لئے جائز نہیں ہے کہ اس کا احرام کھلوائے کیونکہ وہ عورت حقیقت میں اپنے منافع کی مالک ہے اور بلا شبہ خاوند کے لئے اس عورت میں حق ہے اور ( حج کی ) اجازت دے کر اس نے اپنا حق ساقط کردیا ۵؎ لیکن جب کسی عورت نے اپنے