عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پس اس لئے کہ اس کا احرام کھلوادینے کی ضرورت ہے اور اس کو حرم میں ہدی ذبح کرانے پرموقوف رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ اس میں اس کو فی الحال اس کے حق سے محروم کرنا ہے پس اس کے لئے فی الحال اس کا احرام کھلوادینا جائز ہے، اوراسی طرح غلام کے منافع اس کے آقا کی ملکیت ہیں اور اس کو اپنے مفادات کے مقاصد میں استعمال کرنے کی ضرورت ہے اور یہ بات احرام قائم رہنے کی حالت میں اس کے لے ممکن نہیں ہے اس لئے اس کو فی الحال اس کااحرام کھلوادینے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کو حرم میں ہدی ذبح کرانے پر موقوف رکھنے سے اسکے مفادات کو معطل کردینا ہے پس آقا کو فی الحال اس کااحرام کھلوانا جائزہے ، رہی یہ بات کہ کس چیز کے ساتھ وہ احرام سے باہر ہوں گے تو اس کی تفصیل یہ ہے کہ اس قسم کے احصار کی صورت میں خاوند آقا کے فعل یعنی ممنوعاتِ احرام میں سے کوئی ادنیٰ چیز کرنے مثلاً ان کا ناخن کاٹنے یاان کو خوشبو لگادینے سے یا خاوند وآقا کے امر سے ان دونوں کے ان امور میں سے کوئی کا م کرنے سے وہ دونوں احرام سے باہر ہوجاتے ہیں، یا عورت اپنے خاوند کی اجازت سے اپنے سر میں کنگھی کرلے یا خاوند اس کو بوسہ دے یا اسکے ساتھ معانقہ کرے تو وہ عورت احرام سے باہر ہوجاتی ہے اور خاوند کے یہ کہہ دینے سے کہ میں نے تیرا احرام کھلوادیا وہ عورت احرام سے باہر نہیں ہوگی کیونکہ احرام سے باہر ہونا صرف قول ( کہہ دینے ) سے واقع نہیں ہوتا جیسا کہ آزاد مرد جب محصر ہوجائے اور یہ کہے کہ میں اپنے آپ کو احرا م سے حلال کرتا ہوں ( تو وہ حلال نہیں ہوتا ) ۱؎ جماع کے ساتھ احرام کھلوانا مکروہ ہونے میں فقہا کااختلاف ہے اور محیط میں دونوں قول ترجیح کے بغیر مذکور ہیں، کراہت کو ترجیح ہونی چاہئے ۲؎