عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قربانی کا حکم ہے ۹؎ پس اگر محصر کو قربانی کا جانور یا اس کی قیمت میسر نہ ہو یا ایسا شخض نہ ملے جس کے ہاتھ وہ ہدی کا جانور (یا اس کی قیمت) بھیجے تو وہ اس کے میسر آنے تک احرام ہی کی حالت میں رہے گا جب اس کو یہ بات حاصل ہوجائے تو وہ اس کے ذریعے سے احرام سے باہر ہوجائے یا مکہ مکرمہ جاکر حج فوت ہوجانے والے شخص کی طرح عمرہ کے افعال یعنی طواف وسعی کرے اور حلق کراکر احرام سے حلال ہوجائے، یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس کو ہدی نہ مل سکے یہاں تک کہ اس کا حج فوت ہوجائے اور نیز یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ وہ مکہ مکرمہ پہنچنے پر قادر ہو لیکن اگر وہ ہمیشہ اس حالت پر رہا کہ نہ وہ مکہ مکرمہ پہنچنے پر قادر ہے اور نہ ہی ہدی پر قادر ہے یعنی اس کو ہدی یا اس کی قیمت یا ایسا شخص جس کے ہاتھ ہدی یا اس کی قیمت مکہ مکرمہ بھیج سکے میسر نہیں ہے تو وہ احرام کی حالت میں باقی رہے گا یہاں تک کہ اس کو یہ بات حاصل ہوجائے یا عذر زائل ہوجائے ورنہ وہ ہمیشہ ہی احرام کی حالت میں باقی رہے گا (یعنی جب تک حرم میں ہدی ذبح نہ کرائے یا مکہ مکرمہ جاکر عمرہ نہ کرے وہ ہمیشہ محرم رہے گا) یہ امام ابوحنیفہ و امام محمد رحمہما اﷲ کے نزدیک ہے اور یہی مشہور مذہب ہے اور یہی امام ابویوسف ؒ کا ظاہر قول ہے، اور محصر کے بارے میں امام ابویوسف رحمہ اﷲ سے ایک روایت یہ ہے کہ اگر اس کو ہدی میسر نہ ہو تو ہدی کی قیمت کے مطابق جس قدر طعام (گندم) بنے اس کو ہر مسکین کے لئے نصف صاع کے حساب سے صدقہ کردے اور اگر اس کے پاس طعام (گندم وغیرہ یا اس کی قیمت) نہ ہو تو ہر نصف صاع گندم کے بدلے میں ایک دن کا روزہ رکھے اور پھر حلال (احرام سے باہر) ہوجائے، امام ابویوسفؒ نے امالی میں کہا ہے کہ یہ میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے اس لئے کہ اس میں بہت بڑی تنگی سے نجات مل جاتی ہے ۱۰؎ اور علامہ