عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو اور) ہدی کے ساتھ جلد حلال ہونا چاہتا ہے تو یہ بھی جائز ہے تاکہ احرام میں زیادہ عرصہ تک رہنے کی تکلیف دور ہوجائے ۶؎ اس سے معلوم ہوا کہ یہ اس کے حق میں رخصت ہے اور اس میں شک نہیں کہ یہ ضرورت کی وجہ سے ہے تاکہ اس کو زیادہ عرصہ تک احرام میں نہ رہنا پڑے کیونکہ وہ اس پر دشوار ہوجائے گا اور بیشک اس کے لئے یہ بھی جائز ہے کہ وہ احرام کی حالت میں رہ کر اپنے احصار کے زائل ہونے کا انتظار کرے یہاں تک کہ وہ مانع زائل ہوجائے جیسا کہ اوپر بیان ہوا ۷؎ (۲) اور جب محصر ہدی ذبح کئے بغیر حلال نہ ہوسکتا ہو اور وہ ہدی کے ذریعے حلال ہونا چاہے تو اگر اس نے صرف حج یا صرف عمرہ کا احرام باندھا ہے تو اس پر واجب ہے کہ کسی شخص کو ایک ہدی (قربانی کا جانور) یا اس کی قیمت دے کر حرم میں بھیجے تاکہ وہ اس قیمت سے وہاں پر ہدی خریدلے اور اس کو امر کرے کہ وہ اس کی طرف سے حدودِ حرم میں جاکر ہدی ذبح کرے ۱؎ اور اس عبارت میں اس طرف اشارہ ہے کہ اس قیمت (کی رقم) کو صدقہ کردینا جائز نہیں ہے ۲؎ پس ہمارے نزدیک دم (قربانی کا جانور) ذبح کرکے ہی احرام سے باہر ہوسکتا ہے اس کے بغیر نہیں ۳؎ اور روزہ رکھنا اور کھانا کھلادینا اس کا قائم مقام نہیں ہوسکتا ۴؎ پس ہدی سے بدل کے طور پر روزہ یا صدقہ کافی نہیں ہے ۵؎ اور ہدی سے مراد ایک بکری یا اس سے اوپر ہے یعنی ایک سے زیادہ جس قدر چاہے یا اس سے بڑا جانور یعنی گائے یا اونٹ ذبح کرے ۶؎ پس اگر کسی نے دودم بھیجے تو وہ پہلے دم کے ذبح پر حلال (احرام سے باہر) ہوجائے گا، کیونکہ دوسرا دم نفلی ہوگا ۷؎ اور گائے یا اونٹ سات آدمیوں کی طرف سے ذبح کرنا جائز ہے ۸؎ پس ہدی کا ادنیٰ جانور بکری ہے اور گائے یا اونٹ سالم ذبح کرے یا ان دونوں میں سات سات آدمی شریک ہوجائیں تب بھی جائز ہے جیسا کہ