عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۲) احرام باندھنے کے بعد عورت پر عدتِ طلاق واجب ہونا، پس اگر کسی عورت نے فرض یا نفل حج کا احرام باندھا پھر اس کے خاوند نے اس کو طلاق دے دی اور اس پر طلاق کی عدتِ واجب ہوگئی تو وہ عورت محصرہ ہوگئی خواہ وہ مقیم ہو یا مسافر اور خواہ وہ مکہ مکرمہ میں ہو یا کہیں اور ہو، اور اگرچہ اس کے ساتھ محرم بھی ہو اس پر واجب ہے کہ جس جگہ اس کو طلاق واقع ہوئی ہے وہیں رات بسر کیا کرے پس اگروہ مکہ مکرمہ میں ہے تو وہ عرفات کی طرف نہ نکلے اور اگر وہ وقوفِ عرفات فوت ہوجانے کے بعد حلال ہونا چاہے تو جب چاہے عمرہ کے افعال ادا کرکے احرام سے باہر ہوجائے۔ ۱ ؎ (فائدہ) : مذکورہ بالا اسباب ِ احصار میں سے اگر کوئی سبب کسی مرد یا عورت کو نیت و تلبیہ کے ساتھ احرام باندھنے کے بعد وقوفِ عرفہ سے پہلے پیش آجائے جو اس کو افعالِ احرام کی تکمیل سے روک دے تو وہ شخص محصر ہوجائے گا اور اگر وقوفِ عرفہ اس کے وقت میں کرلینے کے بعد وہ مانع پیش آیا تو وہ شرعاً محصر نہیں ہوگا پس جب تک وہ حلق کرانے کا صحیح وقت داخل ہونے کے بعد حلق نہ کرالے تمام ممنوعاتِ احرام کے حق میں محرم رہے گا اور اگر حلق کا صحیح وقت داخل ہونے کے بعد) اس نے حلق کرالیا تو اب وہ طوافِ زیارت کرنے سے پہلے تک صرف عورت کے حق میں محرم رہے گا باقی امور کے حق میں نہیں پس اگر وہ شخص وقوفِ عرفہ کرلینے کے بعد حج کے باقی افعال سے روک دیا گیا یہاں تک کہ ایامِ قربانی گزر گئے تو اس پر چاردم واجب ہوں گے یعنی ایک دم وقوفِ مزدلفہ کے ترک کی وجہ سے اور دوسرا ترکِ رمئی جمار کی وجہ سے اور تیسرا طوافِ زیارت کی ایامِ قربانی سے تاخیر کی وجہ سے اور چوتھا حلق کو ایام حلق سے مؤخر کرنے کی وجہ سے واجب ہوگا، اور اگر اس نے حل میں (یعنی حدودِ حرم سے باہر) حلق کرایا تو اس قول کی بناء پر