عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے ورنہ اس کے لئے حج کے مہینے داخل ہونے یا اہلِ شہر کی روانگی تک اس کو روک دینا جائز ہے جبکہ وہ عورت بہت عرصہ پہلے روانہ ہورہی ہو، پس اگر عورت نے اہلِ شہر کی روانگی سے پہلے احرام باندھ لیا تو اس بارے میں یہ تفصیل ہے کہ اگر تھوڑے دن پہلے احرام باندھا ہو تو خاوند اس کو منع نہ کرے ورنہ اس کے لئے اس کو منع کرنا جائز ہے اور اگر اس نے حج کے مہینوں میں احرام باندھا تو خاوند کے لئے اس کا احرام کھلوادینا جائز نہیں ہے اگرچہ اہلِ شہر کی روانگی اس کے احرام باندھنے کے بعد ہو، اور اسی طرح آقا کو اپنے غلام یا باندی کو حج سے روک دینا جائز ہے، پس اگر غلام یا باندی کے احرام باندھنے کے بعد اس کے آقا نے روک دیا تو وہ محصر ہے خواہ اس نے اپنے آقا کی اجازت سے احرام باندھا ہو یا بلااجازت باندھا ہو، پس آقا کے لئے جائز ودرست ہے کہ غلام یا لونڈی کو اجازت دینے کے بعد بھی اس اجازت سے پھر جائے اس لئے کہ غلام یا لونڈی کے منافع اس کے مالک کی ملک ہوتے ہیں اور وہ غلام یا لونڈی ان منافع کی مالک نہیں ہے پس امر اس مالک کی طرف (راجع) ہوگا لیکن آقا کی اجازت سے احرام باندھنے کے بعد آقا کا اس کو منع کرنا مکروہ ہے جبکہ اس کو کوئی ضرورت پیش نہ آئی ہو لیکن ضرورت کی وجہ سے روک دینا مکروہ نہیں ہے جبکہ اس کا حج نفلی ہو اور ضروریات ممنوعات کو جائز کردیتی ہیں اور اگر آقا نے اپنی باندی کو جو شادی شدہ ہے حج پر جانے کی اجازت دے دی تو اس کے خاوند کے لئے اس کو روکنا اور اس کا احرام کھلوادینا جائز نہیں ہے اس لئے کہ شادی کے بعد بھی وہ اور اس کے منافع اس کے مالک کے تصرف میں ہیں پس اس کے لئے جائز کہ اس سے خدمت لے اور اس کے خاوند پر انکار کرنا واجب نہیں ہے۔ ۱؎