عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام کھلوادے، اور اگر اس عورت کا محرم نہیں ہے اور اس نے اپنے خاوند کی اجازت سے احرام باندھا ہے اور اس کا خاوند اس کے ساتھ سفر پر روانہ ہوا پھر اس کے ساتھ جانے سے رک گیا، تو اس صورت میں بھی وہ محصرہ نہیں ہوگی اور اگر اس کا خاوند ابتداء میں اس کے ساتھ نہیں نکلا تو وہ محصرہ ہے اس لئے کہ اس صورت میں اس کا نکلنا معصیت ہے اور یہ سب کچھ نفل حج کے بارے میں ہے، اور اگر اس نے فرض حج کا احرام باندھا اور اس عورت کا محرم ہے جو اس کے ساتھ جاتا ہے اور اس کے خاوند نے منع کیا تو وہ عورت محصرہ نہیں ہوگی خواہ اس نے خاوند کی اجازت سے احرام باندھا ہو یا اجازت کے بغیر باندھا کیونکہ استطاعت ثابت ہونے کے بعد خاوند کے لئے عورت کو فرض حج سے روکنا اور اس کا احرام کھلوادینا جائز نہیں ہے اور اگر اس عورت کا محرم نہ ہو تو اگر اس عورت کا خاوند اس کے ساتھ روانہ ہو تو وہ عورت محصرہ نہیں ہے اور یہ واضح بات ہے، اور اگر اس کا خاوند اس کے ساتھ نہیں نکلا تو وہ محصرہ ہے کیونکہ خاوند کو اس کے ساتھ روانہ ہونے کے لئے مجبور نہیں کیا جائے گا اور خاوند کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنی عورت کو روانہ ہونے کی اجازت دے جیسا کہ اگر وہ عورت فرض حج کے لئے احرام باندھے اور نہ اس کا خاوند ہو نہ محرم (تب بھی یہی حکم ہے) اور ان دونوں صورتوں میں عورت کو خود بھی سفر پر روانہ ہونا جائز نہیں ہے جبکہ فاصلہ بعید (مسافتِ سفر سے زیادہ)ہو، اور یہ حکم اس وقت ہے جبکہ اس عورت نے حج فرض کا احرام حج کے مہینوں میں باندھا ہو، پس اگر عورت نے حج فرض کا احرام اپنے خاوند کی اجازت کے بغیر حج کے مہینوں سے پہلے باندھا تو یہ دیکھا جائے گا کہ اگر اس عورت کے اہلِ شہر عادۃً حج کے مہینوں سے پہلے حج کے لئے روانہ ہوتے ہیں تاکہ مکہ مکرمہ وقت پر پہنچ سکیں تو خاوند کے لئے اپنی عورت کو روکنا جائز نہیں