عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگا پس اس کے لئے ممکن ہے کہ وہ وقوفِ عرفہ کرے اور اپنے حج کو پورا کرے پھر حلق کراکر (احرام کھول دے اور) طوافِ زیارت کو مؤخر کرے اور وہ فقط عورتوں کے حق میں احرام کی حالت میں باقی رہے گا (یعنی جب تک طوافِ زیارت نہ کرسکے عورت اس کے لئے حلال نہ ہوگی اور جب بھی وہ طوافِ زیارت پر قادر ہوجائے اس کو کرسکتا ہے) لیکن اگر ایامِ نحر گزرنے کے بعد کرے گا تو ایک دم تاخیر کا واجب ہوگا ۷؎ ) اور اگر صرف وقوفِ عرفہ سے روکا گیا تو وہ حج فوت کرنے والے کے حکم میں ہوگا پس اس کے لئے ممکن ہے کہ وہ صبر کرے یعنی جب تک حج کا وقت باقی ہے انتظار کرے حتیٰ کہ اس کا حج فوت ہوجائے پھر وہ وقوف عرفہ فوت ہوجانے کے بعد عمرہ کے افعال ادا کرکے اپنے احرام سے باہر ہوجائے ۸؎ بخلاف اس شخص کے جو وقوفِ عرفہ و طوافِ زیارت دونوں سے روک دیا گیا ہو، اس لئے کہ اس کے لئے اس کا پورا کرنا دشوار ہے مگر یہ کہ وہ حدودِ حرم میں ہدی ذبح کراکر احرام سے حلال ہوجائے ۔ ۹؎ (۳) جس طرح طواف و وقوفِ عرفہ دونوں سے روک دیئے جانے پر حل میں احصار متحقق ہوتا ہے اسی طرح حرم میں بھی متحقق ہوجاتا ہے، حرم سے مراد تمام حدودِ حرم ہے جو مسجدِ حرام و مکہ معظمہ وغیرہ کو شامل ہے (حدودِ حرم کی تفصیل پہلے بیان ہوچکی ہے) اور زمین حرم کے علاوہ (یہاں پر) باقی سب حل ہے خواہ وہ میقات کے اندر کی جگہ ہو یا اس سے باہر کی ہو ۱۰؎ پس اگر مکہ مکرمہ میں ہی محرم کو کوئی ایسا مانع پیش آجائے کہ وقوفِ عرفات اور طوافِ زیارت دونوں نہ کرسکے تو وہ بھی محصر ہے ۱۱؎ اور اگر وقوف و طواف دونوں پر یا دونوں میں سے کسی ایک پر قادر ہے تو وہ محصر نہیں ہے یہی صحیح ہے ۔ ۱۲؎