عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منصوص علیہ دینا جائز ہے پس اگر کسی نے تین سیر مکئی یا چاول یا مسور دیا جس کی قیمت نصف صاع گندم کے برابر ہے تو جائز ہے اور اولیٰ یہ ہے کہ گندم و جو کا آٹا اور ستو اور کشمش میں احتیاطاً وزن اور قیمت دونوں کی رعایت کرے اور منصوص علیہ جنسوں کو تناسب کے ساتھ ملا کر دینا بھی جائز ہے مثلاً اگر نصف صاع جو اور نصف صاع کھجور یا نصف صاع کھجور اور چوتھائی صاع گندم یا نصف صاع جو اور چوتھائی صاع گندم دیا تو ہمارے نزدیک جائز ہے بخلاف امام شافعیؒ کے کہ ان کے نزدیک تمام صدقہ ایک ہی جنس سے ادا ہونا چاہیئے، اس کو بحرالرائق نے فطرہ کے بیان میں ذکر کیا ہے ۱؎ اور اگر قیمت دینا چاہے تو شیخین کے نزدیک گندم و جو و کھجور تینوں میں سے جس کی قیمت چاہے دے دے اور امام محمد رحمہ اﷲکے نزدیک گندم کی قیمت ادا کرے۔ ۲؎ (۳) ایک فقیر کو نصف صاع گندم سے کم نہ دینا، پس نصف صاع گندم کو دو یا زیادہ فقیروں میں تقسیم نہ کیا جائے یہی اصح ہے اگر ایسا کیا تو جائز نہیں ہے بخلاف صدقہ فطر کے (کہ اس میں نصف صاع کو چند فقیروں پر تقسیم کرنا جائزہے)۔ (اسی طرح اگر قیمت دے تو اس میں بھی نصف صاع کی قیمت سے کم کسی فقیر کو نہ دے، ۳؎ ) لیکن اگر وہ صدقہ نصف صاع گندم سے کم ہی واجب ہوا ہے تو اس کا ایک فقیر کو دینا جائز ہے اور ایک فقیر کو نصف صاع سے زیادہ گندم دی (یا اس کی قیمت دی) تو جس قدر زائد دیا ہے وہ نفلی صدقہ ہوگا اور وہ صدقہ واجبہ میں شمار نہیں ہوگا۔ ۴؎ (۴) ایسے شخص کو دینا جو صدقہ واجبہ لینے کا مستحق ہو، اور وہ یہ ہے کہ وہ غنی (مالدار) یعنی زکوۃ کے نصاب کے برابر مال یا ایسے اسباب کامالک نہ ہو جو اس کی ضروریات مثلاً مکان، لباس اور گھر کا دیگر سامان فرش، برتن، گھوڑا، خادم وغیرہ سے زائد ہو، اس مال میں