عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی قیمت سے جس قدر روٹیاں ملیں صدقہ کرنا واجب ہے) اور منصوص وغیر منصوص تمام اجناس میں قیمت لگا کر درہم یا دینار یا فلوس (روپیہ پیسہ وغیرہ) یا سامان وغیرہ دینا بھی جائز ہے، گندم کی بجائے گندم کا آٹا دینا اور گندم اور اس کے آٹے کی بجائے اس کی قیمت کا روپیہ پیسہ دینا یعنی جنس دینے کی بجائے اس کی قیمت دینا افضل ہے اور اسی پر فتویٰ ہے کیونکہ اس سے فقیر کی ضرورت زیادہ اچھی طرح پوری ہوتی ہے، اور یہ حکم فراخی کے زمانہ میں ہے اور اگر قحط سالی کا زمانہ ہو تو جنس کا دینا افضل ہے اور بعض نے کہا کہ جنس منصوص علیہ کا دینا ہر حال میں افضل ہے خواہ قحط سالی کے دن ہوں یا فراخی کے کیونکہ اس میں سنت کی موافقت ہے اور اسی پر فتویٰ ہے پس فتویٰ میں اختلاف ہے اور زکوۃ و فطرہ کے بارے میں فقہا نے کہا ہے کہ امام صاحب کے نزدیک صدقہ واجب ہونے کے وقت کی قیمت کا اعتبار ہوگا اور صاحبین کے نزدیک ادائیگی کے دن کی قیمت کا اعتبار ہوگا پس یہاں بھی یہی ہونا چاہیئے اور ایک منصوص علیہ کے عوض دوسری منصوص علیہ چیز قیمت کے اعتبار سے دینا جائز نہیں ہے خواہ دونوں ایک ہی قسم کی ہوں یا علیحدہ قسم کی، پس اگر کسی شخص نے ایک صاع اوسط درجہ کی گندم کے عوض نصف صاع عمدہ قسم کی گندم دی یا نصف صاع کھجور دی جس کی قیمت نصف صاع یا اس سے زیادہ مثلاً ایک صاع گندم کے برابر ہے تو یہ جائز نہیں ہے بلکہ اسی قدر ادا ہوگی جس قدر وہ جنس دی گئی ہے اور باقی دے کر اس کو پورا کرنا اس پر واجب ہے اور اسی طرح منصوص علیہ کو غیر منصوص علیہ سے بدلنا جائز نہیں مثلاً گیہوں کو مکئی سے بدلنا اور اس کی صورت یہ ہے کہ نصف صاع گندم سے جس قدر مکئی آتی ہے اس قدر مکئی کی قیمت سے نصف صاع سے کم عمدہ قسم کی گندم دینا جائز نہیں ہے لیکن قیمت کے اعتبار سے منصوص علیہ کے بارے غیر