عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۲) اگر قارن نے حرم کادرخت کاٹا تواس پر مفرد کی طرح ایک ہی جزا واجب ہوگی کیونکہ یہ تاوانوں ( جرمانوں ) میں سے ہے اس کا تعلق احرام سے مطلقاً نہیں ہے بخلاف حرم کے شکار کے کہ اگر قارن اسکو مارے گا تو اس پردو چند قیمت واجب ہوگی اس لئے کہ یہ احرام کی جنایت ہے جو کہ متعدد ہوتی ہے اور اس میں جنایتِ حرم ہونے کا لحاظ نہیں کیا جائے گا ( یعنی جنایتِ حرم بھی جنایت ِ احرام میں داخل ہوکر ایک ہی جزا واجب ہوگی، مولف) لیکن اگر کسی حلا ل شخص نے حرم کاشکار کیا تو اس کے حق میں وہ حرم کی جنایت شمار ہوگی ۲؎ (اور اس کی وجہ سے اس پر جزا واجب ہوگی،مؤلف) (۳) اگر کسی شخص نے حج یا عمرہ پیدل کرنے کی نذر کی پھر اس نے قران کا احرام باندھا اور جس زمانہ میں اس کو سوار ہونا جائز نہیں تھا وہ سوار ہوگیا تو سوار ہونے کی وجہ سے اس پر ایک دم واجب ہوگا ۳؎ (۴) اگر کوئی قارن بلا عذر غروب آفتاب سے پہلے حدودِ عرفہ سے نکل گیا تو اس پر مفرد کی طرح ایک دم واجب ہے اس لئے کہ وقوفِ عرفہ کا غروبِ آفتاب تک طویل ہونا حج کے واجبات میں سے ہے احرامِ عمرہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ (۵) اگر کسی قارن نے وقوفِ مزدلفہ بلا عذر ترک کردیا تو اس پر ایک دم واجب ہے اس کی وجہ بھی وہی ہے جو نمبر۴ میں بیان ہوئی ہے۔ (۶) اگر کسی قارن نے دمِ شکر ذبح کرنے سے پہلے بال منڈائے یا کترائے تو اس پر بھی بوجہ مذکورہ ایک دم واجب ہے۔