عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسی طرح اگر اس میں سے کچھ گوشت اس شخص نے کھالیا ہوتو اس کی قیمت صدقہ کرنے کا بھی حکم یہی ہے۶؎ اور ہدی کا جانور حدودِ حرم کے علاوہ کسی اور جگہ ذبح کرنا جائز نہیں ہے ۷؎ پس اگر اس کو حل میں ذبح کیا تو وہ ہدی کے طور پر جائز نہیں ہوگا بلکہ اطعام (کھانا دینے ) کے طور پر اد ا ہوگا پس اس میں شرط یہ ہے کہ ہر فقیر کو نصف صاع گندم یا ایک صاع جَو وغیرہ کی قیمت کے مساوی گوشت دیا جائے اور یہ اطعام کے طور پر دینا اس وقت جائز ہے جبکہ ہدی کے گوشت کی قیمت مقتول شکار کی قیمت کے برابر ہو ورنہ اس کو پورا کرنا ضروری ہے یعنی اس گوشت کی قیمت جس قدر کم ہے فی کس نصف صاع گندم کی قیمت کے حساب سے اتنی رقم اور صدقہ کرے ۸؎ (۱۱) شکار کو قتل کرنے والے محرم کے لئے اس کی جزا کی ہدی کے گوشت میں سے کھانا جائز نہیں ہے اگر اس نے اس میں سے کچھ کھالیا تو اس پر اس قدر گوشت کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے ۹؎ (۱۲) اگر مقتول نے شکار کی جزا میں اطعام ( غلہ دینا اختیار کیا تو شکار کی قیمت طے کرانے کے بعد اس قیمت سے غلہ خریدے اور ہر مسکین کو نصف صاع گندم یا ایک صاع کھجور یا جَو دے، ایک مسکین کواس سے کم نہ دے لیکن اگر بچا ہوا غلہ اس سے کم مقدار میں ہو یا ابتداء ہی سے اس مقدار سے کم واجب ہوا تو وہ ایک مسکین کو دیدے اور اگر ایک مسکین کو نصف صاع سے زیادہ دیا تو جس قدر زیادہ دیا ہے وہ نفلی صدقہ ہوگااوراس شخص پر اس کے حساب سے اس اطعام کی تکمیل کرنا لازم ہوگا ۱؎ پس یہ زائد دیا ہوا غلہ ادائیگی میں شمار نہیں ہوگا تاکہ مسکینوں کی تعداد ناقص نہ رہ جائے ۲؎ اور اگر نصف صاع سے کم گندم بچ