عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۹) عمرے کے بارے میں ہدی کے جانور کے لئے وہی شرائط ہیں جو قربانی کے جانور کے لئے ہیں پس ہدی کے جانور سے مقتول کی جزا ادا ہونے کے لئے ضروری ہے کہ اس شکار کی قیمت کم ازکم اتنی ضرور ہو جس سے بھیڑ یا دنبے کا بڑے جسم والا چھ ماہ کا بچہ یا بکری کاایک سال سے اوپر کا بچہ خریدا جاسکے اس لئے شرع میں مطلق ہدی سے اسی عمرکا جانور مراد ہے، یہ امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف رحمہم اﷲ کے نزدیک ہے پس ( شیخین کے نزدیک) اگر مقتول شکار کی قیمت سے مذکورہ بالا عمر کا یہ جانور نہیں خریدا جاسکتا تو اس کی جزا ہدی سے ادا نہ کرے بلکہ غلہ دے یا روزے رکھے یعنی بھیڑیا بکری کا مذکورہ بالا عمر سے چھوٹا بچہ ہدی کے طور پرذبح کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر اس کا گوشت طعام کے طور پر صدقہ کردیا جائے یعنی ہر فقیرکو نصف صاع گندم کے قیمت کے مساوی گوشت دے دیا جائے تو جائز ہے اور امام محمد وامام شافعی رحمہم اﷲ کے نزدیک اس رقم سے جس عمر کا بھی جانور مل جائے ہدی میں اس کو ذبح کرنا جائز ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ سے مذکورہ بالا عمر سے کم کا بھیڑ یا بکری کا بچہ ذبح کرنا ثابت ہے شیخین کے نزدیک صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے فعل کو بطورِ اطعام اس کا گوشت صدقہ کرنے پر محمول کیا جائے گا ۳؎ (۱۰) اگر اس نے ہدی ذبح کرنا اختیار کیا تو اس کو حدودِ حرم کے علاوہ کسی اور جگہ ذبح نہ کرے ۴؎ اور حدودِ حرم میں ذبح کرنے سے جو کچھ اس پر واجب تھا اداہوجائے گا پس اگر ذبح کرنے کے بعد وہ جانور ہلاک یا ضائع یا چوری ہوگیا تو اس کے لئے کافی ہے، وہ اس وجوب سے بری ہوگیا اور اب اس پر کچھ واجب نہیں ہے کیونکہ مقصود اس کاخون بہانا تھا جو ادا ہوگیا لیکن اگر ہدی کے جانور کو زندہ صدقہ کردیا تو جائز نہیں ہے ۵؎ اور ہدی کا تمام گوشت ( قربانی کے گوشت کی طرح) ایک مسکین یامتعد مساکین کو دینا جائز ہے اور