عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اور اگر کسی محرم نے کسی کے سکھائے ہوئے مملوکہ شکار باز، شکرا،کبوتر وغیرہ کو قتل کردیا تو اس شخص پر دوقیمتیں واجب ہوں گی یعنی سکھایا ہوا ہونے کی حالت میں اس کی جو قیمت ہوگی وہ اس کے مالک کو دی جائے گی اور سکھایا ہوا نہ ہونے کی حالت میں اس کی جو قیمت ہوگی وہ اﷲ تعالیٰ کے حق کے لئے اد کرنا ہوگی اس لئے کہ اس نے اﷲ تعالیٰ اور بندہ دونوں کے حق پر جنایت کا ارتکاب کیاہے ۸؎ (۷) دوعادل شخصوں کے قیمت کا اندازہ کردینے کے بعد اگر وہ قیمت اتنی ہے کہ اس سے ہدی کا جانور خریدا جاسکتا ہے تو شکار کو قتل کرنے والے یا شکار بتانے والے شخص کو اختیار ہے کہ تین چیزوں میں سے کوئی ایک چیز ادا کرے یعنی یا اس قیمت سے ہدی کا جانور ذبح کرے یا کھانا (غلہ) دے یا روزے رکھے اور اگر اس کی قیمت سے ہدی کا جانور نہ خریدا جاسکے تو اس کواختیار ہے کہ کھانا دے یا روزے رکھے، یہ اختیار شکار کو قتل کرنے والے کے لئے ہے قیمت کا فیصلہ کرنے والوں کے لئے نہیں ہے ، یہ امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف رحمہم اﷲ کا قول ہے اور امام محمدؒ کا قول یہ ہے کہ اس قیمت سے ہدی خرید سکنے کی صورت میں ان دو عادل شخصوں ہی کو تینوں چیزوں میں سے کسی ایک کو متعین کرنے کا اختیار ہے یعنی اگر وہ چاہیں تو اس کو ہدی خریدنے کا اور اگر چاہیں تو کھانا دینے کا اور اگر چاہیں تو روزے رکھنے کا حکم کریں، جب فیصلہ کرنے والے ان دو آدمیوں نے ان تینوں میں سے جس چیز کو متعین کردیا بعینہٖ وہی ادا کرنا اس پر لازم ہوگا پس شیخین اور امام محمد رحمہم اﷲ کا اس بارے میں دو باتوں میں اختلاف ہے ایک یہ کہ اس شکار کا مثل ہونے کی صورت میں اس جانور کی قیمت واجب ہوگی یا اس کی مثل جانور ہوگا( اس کی تفصیل