عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کی اس جگہ کے لحاظ سے قیمت لگائی جائے گی جہاں شکار کی خرید وفروخت ہوتی ہے پس قیمت کی تشخیص کے لئے شکار کی جائے قتل کا اعتبار ضروری ہے اور اسی طرح اصح قول کی بِنا پر اس کے زمانہ قتل کا لحاظ بھی ضروری ہے کیونکہ جگہ اور زمانہ کے مختلف ہونے سے قیمت بھی مختلف ہوجاتی ہے ۶؎ (۵) شکار کے قاتل پر اس کی قیمت ہی واجب ہوگی خواہ وہ شکار ایسا ہو جن کی نظیر ہو جیسے شتر مرغ اونٹ کی نظیر ہے اور جنگلی گدھا گائے کی شبیہ ہے اور ہرن بکری کی مانند ہے اور خواہ ایسا ہو جس کی نظیر نہ ہو جیسے کبوتر ۷؎ یہ امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف رحمہم اﷲکا قول ہے اور امام محمد وامام شافعی رحمہم اﷲ کے نزدیک ان جانوروں میں جن کی نظیر موجود ہے نظیر کا دینا واجب ہے پس ان کے نزدیک جزا میں وہ جانور دینا واجب ہے جو جُثّہ میں اس شکار کی نظیر ہو خواہ وہ جانور جو اس کی نظیر ہے اس کی قیمت کے مثل ہو یا اس سے کم یا زیادہ قیمت کا ہو یعنی امام محمدؒ کے نزدیک اس کی قیمت کا اعتبار نہیں ہوگابلکہ اس کی صورت وہیئت کااعتبارہوگا پس ہرن اور لکڑبگڑ جزا میں بکری، وحشی گدھے اور وحشی گائے کی جزا میں گائے، شترمرغ میں اونٹ ، خرگوش میں بکری کا بچہ جو ایک سال سے کم کا ہو اور جنگلی چوہے میں چار ماہ کا بکری کا بچہ واجب ہوگا اور اگر وہ ایسا ہو جس کی نظیر نہیں ہوتی مثلاً کبوتر،چڑیا اور تمام پرندے تو ان کی جزا میں ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک بالاتفاق قیمت واجب ہوگی یعنی جب قیمت واجب ہوگی تو امام محمدؒ کا قول بھی شیخین کے قول کی مانند ہوگا ۸؎ پس شکار کی جزا اس کی قیمت کاادا کرنا ہے اور یہ حکم ہر قسم کے شکار کے لئے ہے خواہ اس کی مثل ہو یا نہ ہو اور یہ امام ابو حنیفہ وامام ابو یوسف رحمہم اﷲ کے نزدیک ہے اور امام محمدؒ کے نزدیک قیمت ادا کرنے کا حکم ان جانوروں کے لئے ہے جن کی