عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
احرام وحرم میں شکار کرنے کی جزاء کی مقدار وکیفیتِ ادا وغیرہ : (۱)شکار کے جانور دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ جن کا گوشت کھانا حلال ہے ان کی جزا میں ان کی قیمت واجب ہوگی چاہے کتنی ہی ہو خواہ د و یا زیادہ ہدی کے برابر ہی ہو،دوسرے وہ جن کا گوشت کھانا حلال نہیں ہے، ظاہر الروایت کے مطابق ان کی بھی قیمت ہی واجب ہوگی لیکن وہ قیمت ایک بکری سے زیادہ واجب نہیں ہوگی خواہ وہ جانور کتنی ہی زیادہ قیمت کاہو، حتیٰ کہ اگر ہاتھی کو قتل کیا تو اس پر ایک بکری سے زیادہ اور کچھ واجب نہیں ہوگا اور اگر وہ قاتل قارن ہے تو اس پر ہمارے فقہا کے نزدیک دوچند جزا واجب ہوگی جودودم سے زیادہ نہیں ہوگی لیکن اگر دومحرموں نے شکار کو قتل کیا تو ہر ایک پر پوری جزا واجب ہوگی جو ایک دم سے زیادہ نہیں ہوگی ۳؎ (۲) جب کوئی مُحرم شخص ( حرم وغیر حرم میں اور حلال شخص حرم میں ) شکار کرے تو اس شخص پر جزا میں اس جانور کی وہ قیمت واجب ہوگی جو دو عادل شخص تشخیص کریں، عادل سے مراد وہ شخص ہے جس کو شکار کی قیمت کا اندازہ کرنے میں معرفت وبصارت حاصل ہو، وہ عادل مراد نہیں ہے جس کا ذکر شہادت کے بارے میں آتاہے ۴؎ (۳) مقتول شکار کی قیمت کا اندازہ کرنے کے لئے اصح قول کی بنا پر جنایت کے مرتکب شکاری کے بغیر دو عادل شخص ہونے چاہئیں اور بعض نے کہا ہے کہ ایک آدمی بھی کافی ہے لیکن دوعادل شخصوں کاہونا احوط ہے اور یہی اظہر ہے ۵؎ (۴) مقتول شکار کی قیمت کااندازہ اس جگہ کے لحاظ سے کیا جائے گاجس جگہ وہ شکار مارا ہے، اگر وہ جنگل کامقام ہے کہ جہاں شکار کی خریدو فروخت نہیں ہوتی تو اس کے قریب