عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(۹) اگر ٹڈی کو بھونا اور اس کی جزا ادا کردینے کے بعد اسکو کھایا تو کھانے کی وجہ سے اس پر کچھ واجب نہ ہوگا یعنی اگر ٹڈی کے مارنے کے بعد اس کی جزا ادا کردے تواس کا کھانا حرام نہیں ہے خواہ وہ خود کھائے یا کوئی اور حلال یامحرم شخص کھائے بخلاف شکار کے ٹڈی کو مارنے کے بعد اس کی جزا ادا کرنے سے پہلے اس کو بیچنا مکروہ ہے اور اگر اس نے اس کو بیچ دیا تو جائز ہے اور اگر چاہے تو اس رقم کو فدیہ( جزا ) میں شامل کرلے اور یہی حکم حرم کے درخت اورشکار کے دودھ کی بیع کا ہے کہ جزا ادا کرنے کے بعد اس کو بیچنا جائز ہے ۔ بعض فقہا نے اس کو اسی طرح ذکر کیا ہے اور قاضی نے شرح جامع الصغیر میں کہا ہے کہ اگر کسی مُحرم نے حرم کا درخت کاٹا ،یا حرم وغیر حرم میں شکار کا انڈا توڑا یا شکار کا دودھ نکا لا ،یا ٹڈی کو بھونا تو ان سب صورتوںمیں جزا یعنی قیمت واجب ہوگی اور اس کو ان اشیاء کی بیع مکروہ ہے پس اگر بیچا تو جائز ہے اور وہ اس کی رقم کا مالک ہوجائے گا بخلاف اس شکار کے جس کو کسی مُحرم نے قتل کردیا ہو کہ وہ مردار ہے پس اس کی بیع جائز نہیں ہے اور جب وہ ان اشیا ء کی قیمت کا مالک ہوگیا تو اب اگروہ چاہے تو جزا کی ادائیگی میں اس کو شامل کرلے اور چاہے تو اس کے علاوہ کسی اور کام میں خرچ کرلے اور خریدار کے لئے اس سے نفع اٹھانا یعنی کھانا جائز ہے کیونکہ خواہ وہ شخص محرم ہو یا حلال ہو انڈے اور ٹڈی میں ذبح کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلا شبہ یہ پہلے شخص یعنی (بائع ) کے حق میں شکار ہے اور دوسرے شخص ( یعنی خریدار) کے حق میں شکار نہیں ہے اھ۔ اس عبارت سے کھانے کی اباحت کے بارے میں پکڑنے والے اور خریدار کے درمیان فرق واضح ہوگیا جیسا کہ یہ بات پوشیدہ نہیں ہے ۱؎ اور ضمان ادا کرنے کے بعد اس کو بیچنا جائز ہے ۲؎