عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) حلال شخص اگر حرم میں جُوں مارے تو کچھ واجب نہ ہوگا ۳؎ (۶) اور اسی طرح ٹڈی کو بھی نہ ماراجائے کیونکہ اکثر علماء اس بات پر متفق ہیں کہ یہ خشکی کا شکار ہے ، شکار تو اس لئے ہے کہ اس کو کسی تدبیر کے بغیر پکڑنا ممکن نہیں اور پکڑنے والا اس کا قصد کرتا ہے اور خشکی کاشکار اس لئے ہے کہ یہ خشکی میں پیدا ہوتی ہے اور خشکی میں ہی زندہ رہتی ہے حتیٰ کہ اگر یہ پانی میں گرجائے تو مرجائے ۴؎ (۷) ٹڈی مارنے پر بھی جزا واجب ہونے میں قلیل وکثیر کاحکم جُوں ہی کی مانند ہے پس ایک ٹڈی میں روٹی کا ایک ٹکڑا یا کھجور اور دویا تین میں ایک مٹھی گندم صدقہ کرے اور تین سے زیادہ ٹڈیاں مارنے میں نصف صاع گندم صدقہ کرے اور محیط میں ہے کہ کسی غلام نے اپنے احرام کی حالت میں ایک ٹڈی ماردی اگر اس نے اس کے عوض ایک روزہ رکھ دیا تو اس نے ایک ٹڈی کی جزاء سے زیادہ اد کردیا اور اگر چاہے تو تین سے زیادہ ٹڈیوں تک جمع کرے یعنی جب اس سے تین سے زیادہ ٹڈیاں مرجائیں تو نصف صاع گندم کے عوض ایک روزہ رکھ لے پس یہ پوری جزا ہوجائے گی ۵؎ اور غلام کے جُوں مارنے کا بھی یہی حکم ہونا چاہئے اس لئے کہ غلام روزہ رکھ بھی کفارہ ( جزا) ادا کرسکتا ہے ۶؎ (۸) ٹڈی کو قصداً مارا ہویا بے خبری میں پاؤں کے نیچے آکر مرگئی ہو، ہرحال میں اس پر جزا واجب ہوگی لیکن اگر ٹڈیاں اس قدر زیادہ پڑی ہوں کہ راستہ اٹا ہوا ہواور کہیں سے نکلنے کی جگہ نہ ہو اور پاؤں سے دب کرٹڈیاں مرجائیں تو کچھ واجب نہ ہوگا اور شاید یہ حکم دفع حرج کی وجہ سے ہے ۷؎