عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور تین سے زیادہ خواہ کتنی ہی ہوں ان کے عوض پورا صدقہ یعنی نصف صاع گندم دیدے ۱۵؎ (۳)جُوں کے مارنے میں خود مارنا یااسکے مرنے کا سبب بننا دونوں کا ایک ہی حکم ہے لیکن سبب بننے کے لئے اس کے مارنے کاقصد ہونا شرط ہے ۱۶؎ پس اگر کسی محرم نے جوں کو مارنے کے لئے اپنا کپڑا دھوپ میں ڈالا یا دھویا اور جوئیں مرگئی تو اس پر جزا واجب ہوگی یعنی ایک جُوں کے عوض روٹی کا ٹکڑا یا ایک کھجور اور دو یا تین جُوں کے عوض ایک مُٹھی گندم اور تین سے زیادہ کے عوض نصف صاع گندم صدقہ کرے اور اگر اس نے اپنا کپڑا دھوپ میں ڈالا یا دھویا اور اس کی نیت جوئیں مارنے کی نہیں تھی تو اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا اگرچہ جوئیں مرجائیں ۱۷؎ (۴) جوں کو پکڑ کر زمین پر زندہ ڈال دینا اس کو قتل کرنے کے حکم میں ہے کہ اس سے بھی اس پر صدقہ واجب ہوتا ہے کیونکہ صدقہ (جزا) واجب ہونے کا سبب اس کو اپنے بدن سے دور کرنا ہے نہ کہ خاص قتل کرنا اور جُوں کو کسی دوسرے سے مروانا یا خود پکڑ کر کسی دوسرے کو مارنے کے لئے دینا بھی خود مارنے کے حکم میں ہے ۱؎ پس اگر کسی محرم نے کسی حلال شخص سے کہا کہ مجھ سے یہ جوں دور کردے یا اسکو اپنی جوں کے مارنے کا امر کیا اور اس کو اپنا کپڑا دیا تاکہ وہ اس کے اندر کی جوؤں کو ماردے اور اس نے ان کو ماردیا تو آمر پراس کی جزا واجب ہوگی اور اسی طرح محرم نے اپنی جوں کی طرف اشارہ کیا( یا زبان سے بتا یا) اور حلال شخص نے اس کو ماردیا تو اس اشارہ کرنے والے ( یا بتا نے والے ) شخص پر جزا واجب ہوگی کیونکہ جس طرح شکار کو بتانے یا اشارہ کرنے سے جزا واجب ہوتی ہے اسی طرح اس صورت میں بھی جزا واجب ہوگی ۲؎