عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۳)حرم کے درخت پیلو وغیرہ سے مسواک بنانا بھی جائز نہیں ہے جبکہ وہ سبز ہو کیونکہ وہ حرام کا مرتکب ہوگا اور مسواک کا بنانا اسی حرم کے پیلو وغیرہ پر موقوف نہیں ہے ۱۰؎ (۱۴)حرم کے درخت کے پتے توڑنے سے اگر درخت کو نقصان نہ ہوتو پتے توڑنا جائز ہے اور اس میں اس پرکچھ ضمان نہیں ہے ۱؎ (اس سے معلوم ہوا کہ اگر درخت کو نقصان ہوتو پتے توڑنا جائز نہیں ہے اور اس صورت میں اس پر ضما ن واجب ہوگا ،مؤلف) (۱۵)حرم کی گھاس چوپایوں کو چرانا جائز نہیں ہے یعنی حرام ہے اور یہ امام ابو حنیفہ وامام احمد رحمہم اﷲ کے قول میں ہے اور امام ابو یوسف ومالک وشافعی رحمہم اﷲ نے کہا ہے کہ اس کو چرانے میں کچھ مضائقہ نہیں ہے ۲؎ کیونکہ زائرین و مقیمین کو اس سے منع کرنے میں حرج ہے اس لئے کہ اس کی ضرورت پڑتی ہے اور چوپایوں کو اس سے روکنا دشوار ہے ۳؎ اور امام ابو حنیفہ وامام محمد رحمہم اﷲ نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے حل سے گھاس لائی جاسکتی ہے ۴؎ یہ اختلاف اس صورت میں ہے جبکہ کوئی شخص جانور کو چرنے کے لئے چھوڑے کہ اس صورت میں جانور کاچرنا چھوڑنے والے کی طرف منسوب ہوگا جیسا کہ شکار کرنے میں حکم ہے، اور اگر وہ جانور خود ہی چرنے لگے تو اس شخص پر بالا تفاق کچھ واجب نہیں ہوگا ۵؎ ۔پس اس کی سواری کے جانور نے چلنے کی حالت میں حرم کی گھاس کو چرا اور اسی طرح ٹھہرنے کی حالت میں چرا جبکہ اس کو منع کرنا اس کے لئے ممکن نہ ہوتو بالاتفاق اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا کیونکہ اس کا چرنا اس شخص کے اختیار کے بغیر واقع ہوا ہے ۶؎ (۱۶) حرم کے درخت اورگھاس کا ٹنے میں حلال اور محرم مرد وعورت کا حکم یکسا ں ہے ( یعنی دونوں پر جزا واجب ہوگی ) کیونکہ سبب یعنی حرمت کی ہتک کرنا دونوں میں متحد