عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اخیر زمانہ صحابہ میں ایک اور فرقہ پیدا ہوا جس کو قدریہ کہتے ہیں ان کی دو جماعتیں ہوگئیں ایک منکر قدروتقدیر۔ دوسرے وہ جنھوں نے کہاکہ بندہ مجبو رمحض ہے اور قضا وقدر جد ھر لے چلتی ہے چلتا ہے ان کو جبریہ کہتے ہیں۔ ان کے تھوڑے دنوں بعد ایک فرقہ نکلا (تابعین کے آخر عہد میں) جس کو معتزلہ کہتے ہیں ان کاعقیدہ ہے کہ بندے اپنے عمل آپ ہی پیدا کرتے ہیں اور اہل معاصی کے لئے آنحضرت ﷺ کی شفاعت کے قائل نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ پر وجوب ثواب وعقاب کو مانتے اور آخرت میں دیدار الٰہی کاانکار کرتے ہیں۔ یہ فریق فلسفی اور حکیمانہ خیالات کا پابند ہے اور اسی کے موافق قرآن وحدیث کو کرنا چاہتاہے واصل بن عطا ان کاسرگروہ تھا۔ ان کے بعد فرقہ مرجیہ پید اہوا جوکہتے تھے کہ صرف ایمان لانا کافی ہے عمل کی کوئی ضرورت نہیں، مسلمان ہو کر خواہ کوئی زنا کرے، نماز نہ پڑھے، زکوٰۃ نہ دے، روزے نہ رکھے ا س کو کچھ خوف نہیں، قطعاً عذاب نہ ہوگا جیسا کہ نصاریٰ کا اعتقاد ہے اور تکیے کے ملنگوں کا بھی یہی عقیدہ ہے۔ ان کے بعد خلافت عباسیہ کے قریب وسط میں ایک اور فرقہ پیدا ہوا جس کا نام جہیمیہ ہے ان کاسرگروہ جہم بن صفوان اور مؤید جعد بن درہم ہے یہ لوگ صفات ِباری کے منکر ہیں اور طرح طرح کی بدعات جمہور اہل اسلام کے خلاف جاری کر رکھی ہیں واثق باللہ عباسی اور معتصم باللہ وغیرہ اس گروہ کے مدد گار ہوگئے تھے اور ائمہ مسلمیں کو ان بدعات کے ماننے پر مجبور کرتے تھے چنانچہ امام احمد حنبلؒ کو بڑی بڑی تکلیفیں دی گئیں۔ نجاریہ کے بھی یہی عقائدہیں اور غالباً جہیمہ اور نجاریہ ایک ہی ہیں۔