عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(۹) اگر کسی محرم یا حلا ل نے حاملہ ہرنی کو (بھڑکا کر ) حدودُحرم سے نکال دیاتواس پر واجب ہے کہ اس کواس کے مامن کی طرف (حدودِ حرم میں ) لوٹائے، پس اگر اس نے اس کو نہیں لوٹایا یہاں تک کہ ہرنی نے بچہ دیا پھر وہ ہرنی اور اس کا بچہ دونوں مرگئے تو اس پر ان دنوں کی جزا یعنی دونوں کی قیمت دینا واجب ہوگا کیونکہ شکار حرم سے باہر نکال دیئے جانے کے بعد بھی شرعاً امن کا مستحب رہتا ہے اور اسی لئے اس کو اس کے مامن کی طرف لوٹانا واجب ہے اور یہ استحقاق ِ امن شرعی صفت ہے پس دوسری صفاتِ شرعیہ کی طرح یہ بھی بچے کی پیدائش کے وقت اس بچہ میں سرایت کرے گی اوراگر اس نے ہرنی کی جزا ادا کردی اور وہ شخص حلال ہے پھر اس ہرنی نے بچہ دیا تو اب اس شخص پر اس ہرنی کی اولاد کی جزا واجب نہیں ہوگی جبکہ وہ اولاد مرجائے کیونکہ اب امن کی صفت اولاد کی طرف سرایت نہیں کرے گی ، اس لئے کہ جب اس نے اس ( ہرنی ) کی جزا ادا کردی تووہ اس ہرنی کا مالک ہوگیا پس اب وہ ہرنی حرم کا شکار نہیں رہی اور اس کا امن کا حق باطل ہوگیا تو اب وہ اولاد وغیرہ اس کی ملکیت کی حالت میں پیدا ہوئی ہے یہاں تک کہ اگر ماں ( ہرنی ) اور اولاد کو ذبح کردیا تو جائز ہے اور وہ مردا رنہیں ہوں گے کیونکہ اب وہ سب حل کاشکار ہیں لیکن ان کا کھانا مکروہ ہوگا اور اس شکار میں چربی اور بالوں کی جو بھی زیادتی ہوگی اس شکار کے مرنے پر اس کا ضمان بھی اسی مذکورہ بالا تفصیل کے ساتھ واجب ہوگا ۱؎ پس اگر کسی حلا ل نے کسی ہرنی کو حدودِ حرم سے نکا ل دیا پھر اس کے بدن یا بالوں میں زیادتی کی وجہ سے اس کی قیمت میں زیادتی ہوگئی پھروہ ہرنی مرگئی تواگر اس کے مرنے سے پہلے اس ہرنی کی جزا ادا نہیں کی تو وہ اس زیادتی کا بھی ضمان دے گا اور اگراس کی جزا اس کے مرنے سے پہلے ادا کردی تھی تووہ شخص اس زیادتی کاضمان نہیں