عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حتی کہ اگر اس کے بعض پاؤں حرم میں ہیں اور بعض پاؤں حل میں ،تو مباح چیز پر حرام کا غلبہ ہونے کی وجہ سے اس کے قتل کرنے پر جزا واجب ہوگی قطع نظر اس سے کہ حرم میں اس کے پاؤں زیادہ ہیں اور حل میں کم یا اس کے برعکس حل میں زیادہ ہیں اور حرم میں کم ہیں پس احتیا طاً حرمت کی جانب کو ترجیح دیتے ہوئے وہ حرم کا شکار ہوگا ( اگرچہ اس کا ایک ہی پاؤں حدودِ حرم میں ہو) اورا گر جانور کھڑا ہوا نہیں ہے تو وہ زمین پر پڑی ہوئی چیز کے حکم میں ہے اس صورت میں اس کے پاؤں کی جگہ کااعتبار نہیں ہوگا اور جب پاؤں کا اعتبار نہ رہا تو اس میں حرام ومباح دونوں جانب جمع ہوجائیں گی پس احتیاطاً جانبِ حرام کو ترجیح دی جائے گی پس اگر شکار کا جانور حل میں لیٹا ہوا ہے اور اس کا کچھ حصہ حرم میں ہے تو خواہ کوئی سا حصہ بھی ہو وہ حرم کا شکار شمار ہوگا اور اس کے قتل کردینے سے جزا واجب ہوگی، کیونکہ وہ حل میں کھڑا ہوا نہیں ہے اور اس کا بعض حصہ حرم میں ہے ۱؎ پس اگر سونے کی حالت میں شکار کا کوئی جزوحدودِ حرم میں ہے تو وہ حرم کا شکار ہے ۲؎ (۸) اگر شکار کا جانور درخت کی ان ٹہنیوں پر بیٹھا ہے جو حدودِ حرم میں لٹکی ہوئی ہیں اور اس درخت کی جڑ حل میں ہے تو اس شکار کے مارنے پر جزا واجب ہوگی اس لئے کہ درخت کی لٹکی ہوئی ٹہنیوں پر بیٹھے ہوئے پرندے کے بیٹھنے کی جگہ کا اعتبار ہوگا درخت کی جڑ کا اعتبار نہیں ہوگا کیونکہ شکار درخت کے تابع نہیں ہے پس اگر جانور درخت کی شاخ پر اس طرح بیٹھا ہے کہ اگر وہ گرے تو حرم کی زمین میں گرے تو وہ حرم کاشکار ہے اور اگر حل میں گرے تووہ حل کا شکار ہے، اور جس شاخ پر پرندہ بیٹھا ہوا ہے اگر اس کا کچھ حصہ حل میں ہے اور کچھ حرم میں ہے تو ممنوع کو ترجیح دیتے ہوئے وہ جانور حرم کا شمار