عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حرم سے باہر ۴؎ پس اگر کوئی شخص احرام کی حالت میں شکار کو حِل یا حرم میں پکڑے گا یا کوئی حلال شخص حدودِحرم میں پکڑے گا تو وہ اس کا مالک نہیں ہوگا اور اس پر اس شکار کا چھوڑنا مطلق طور پر واجب ہوگا خواہ وہ شکار اس کے ہاتھ میں ہو یا اس کے ساتھ پنجرے میں یا اس کے گھر میں ہو، اگر اس نے اس جانور کو نہ چھوڑا یہاں تک کہ وہ جانور مرگیا اور وہ شخص محرم ہے تو اس پر جزا واجب ہوگی ۵؎ (۲) اگر کسی مُحرم نے شکار پکڑا اور کسی دوسرے محرم نے اس کو چھڑادیا تو چھڑا نے والے پر بالاتفاق کچھ واجب نہیں ہوگا اس لئے کہ پکڑنے والا اس کا مالک نہیں ہوا پس چھڑا نے والا چھڑانے کی وجہ سے اس کی ملک کو ضائع کرنے والا نہیں ہوا ، اور اسی طرح اس کے چھڑادینے کے بعد پکڑنے والے پر بھی کچھ واجب نہیں ہوگا جیسا کہ ظاہر ہے ( کیونکہ اس کا چھوڑنا اس پر واجب تھا جو اس طرح ادا ہوگیا ،مؤلف) اور اگر خود اُس نے اس جانور کوچھوڑدیا یا کسی دوسرے شخص نے اس کے ہاتھ سے چھڑادیا پھر پکڑنے والے شخص نے اپنے احرام سے باہر ہونے کے بعد اس شکار کو کسی دوسرے شخص کے ہاتھ میں پایا تو اس کو اس شخص سے لینے کااختیار نہیں ہے جس کے ہاتھ میں اب ہے اس لئے کہ احرام کی حالت میں شکار کو پکڑنے سے وہ اس کا مالک نہیں بنتا کیونکہ شکار محرم کے حق میں تملیک کا محل نہیں رہتا اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَادُمْتُمْ حُرُماًo ‘‘(یعنی جب تک تم احرام کی حالت میں ہو تم پر خشکی کا شکار کرنا حرام ہے ) پس و ہ ایسا ہوگیا جیسا کہ کوئی شخص شراب خریدے بخلاف حلال کے کہ اگر وہ حِل میں شکار کے جانور کو پکڑلے پھر احرام باندھے تو وہ مالک ہوجاتا ہے جیسا کہ اس کی تفصیل آگے آئے گی ۶؎۔ پس محرم کسی اختیار ی سبب مثلاً خریدنے اور ہبہ وصدقہ ووصیت کے