عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اکھاڑدیئے یا اس کا بازو توڑدیا یا کسی چوپایہ کی ٹانگیں کاٹ دیں اور ایسا کردیا کہ اب وہ اُڑکر یا بھاگ کر اپنی جان نہیں بچاسکتا تو اس پر اس کی پوری قیمت واجب ہوگی ( اگرچہ مرا نہ ہو ) اس لئے کہ اس نے اس کے آلاتِ حفاظت کو تلف کرکے اس کے امن کو ضائع کردیا پس اس کی پوری جزا واجب ہوگی ۱؎ اور اگر اس جانور کی پوری قیمت ادا کرنے کے بعد اس کو قتل کردیا تواس پر دوسری جزا واجب ہوگی اور اگر پہلی جزا دینے سے پہلے قتل کردیا تو اس پر دوسری جزا واجب نہ ہوگی ۲؎ اور پَر اور ٹانگوں سے مراد یہاں جنس ہے جوان دونوں کے قلیل حصہ پر بھی صادق آتی ہے کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پوری قیمت لازم آنے کے لئے شرط یہ نہیں ہے کہ تمام پَر اکھاڑے جائیں اور سب ٹانگیں کاٹی جائیں بلکہ اس قدر نقصان مراد ہے کہ جس سے وہ اُڑکر یا بھاگ کر اپنی جان نہ بچاسکے پس سمجھ لیجئے ۳؎۔ اورمنسک الکبیر میں ہے کہ کوئی حلال شخص حدودِ حرم میںاور مُحرِم شخص مطلق طور پر یعنی حدودِحرم میں یا اس سے باہر اگر کوئی ایسا فعل کرے جس سے شکار میں شکار ہونے کی صفت باقی نہ رہے مثلاً اس کا ہاتھ یا پاؤں کاٹ دے یااس کا بازو توڑدے تو خواہ وہ جانور مرا نہ ہو اس کی پوری قیمت واجب ہوگی کیونکہ یہ ہلاک کرنے کے معنیٰ میں ہے اور اگر ایسا نہیں کیا تو صرف جس قدر نقصان ہوگا اُتنی قیمت واجب ہوگی اھ ۴؎ (۸) اور اگر ہرن کے دانت نکال دیئے یا پرندہ شکار کے پَر اکھاڑدیئے پھر وہ دانت یا پَر دوبارہ اُگ آئے اور وہ جانور پہلے ہی جیسا ہوگیا یا شکار کی آنکھ پر مار ا جس سے اس کی آنکھ سفید ہوگئی پھر اس کی آنکھ کی سفیدی دور ہوگئی تو امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس پر کچھ واجب نہیں ہوگا اور امام ابو یوسفؒ کے نزدیک اس جانور کو جو درد وغیرہ کی تکلیف پہنچی