عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۵) اگر شکار کو زخمی کردیا اور شکار کے مرنے سے پہلے اس کا کفارہ موت یعنی پوری قیمت اد اکردی اس کے بعد وہ جانور مرگیا تو یہ ادا کیا ہو اکفارہ اس کی طرف سے کافی ہے اس لئے کہ اگرچہ اس نے وہ کفارہ واجب ہونے سے پہلے ادا کیا ہے لیکن کفارہ واجب ہونے کا سبب پائے جانے کے بعد ادا کیا ہے اور ایسا کرنا جائزہے ۵؎ (۶)زخمی کرنا ایک مستقل جنایت ہے پس اگرکسی محرم نے کسی شکار کو زخمی کردیا اور اس کا کفارہ دیدیا یعنی اس کے زخم کی جزا ادا کردی اس کے بعد اس جانور کو قتل کردیا تو دوسرا کفارہ ادا کرے یعنی اس پر دوسری جزا قتل کی واجب ہوگی اس لئے کہ یہ دوجنایتں ہیں اور اگر اس نے زخم کی جزا ادا نہیں کی تھی یہاں تک کہ اس کو قتل کردیا تو بحرالرائق میں ہے کہ اس پر قتل کرنے کی جزا کے ساتھ پہلے زخمی کرنے کے نقصان کی جزا بھی لازم ہوگی ۶؎ اور فتح القدیر میں ہے کہ اگر کسی مُحرم نے شکار کو زخمی کردیا اور ابھی اس کا کفارہ ادا نہیں کیا یہاں تک کہ اس کو قتل کردیا تواس پر ایک ہی کفارہ یعنی کفارئہ قتلِ صید لازم ہوگا اور زخم کی وجہ سے جو نقصان دینا لازم ہوا تھا وہ ساقط ہوجائے گا ۷؎ اور اسی طرح بدائع میں کہا ہے کہ اس صورت میں اس پر زخمی کرنے کی وجہ سے کچھ واجب نہیں ہوگا اس لئے کہ جب اس کو زخم کا کفارہ ادا کرنے سے پہلے قتل کردیا تو گویا اس نے ایک ہی دفعہ اس کو قتل کیا ہے اور حاکم نے اپنی مختصر میں ذکرکیا ہے کہ پہلے زخم نے اس کی جس قدر قیمت کم کردی ہے اس کو چھوڑکر باقی قیمت قتل کی جزاو اجب ہوگی یعنی اب صرف زخمی شکار کے قتل کی جزا واجب ہوگی( صحیح سالم کے قتل کی نہیں ) کیونکہ زخمی کرنے کے نقصان کا ضمان اس پرایک دفعہ واجب ہوچکا ہے پس وہ دوبارہ واجب نہیں ہوگا اھ ۸؎ اس کا ماحصل دونوں جنایتوں کا ایک دوسرے میں داخل ہونا ہے اور انجام کار یہ ایک ہی جنایت