عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
چلا یعنی یہ معلوم نہ ہوسکا کہ زخم کی وجہ سے مرا ہے یا کسی اور وجہ سے تو احتیاطاً پوری قیمت ادا کرے ۷؎ (۳) اور اگر وہ زخم سے مرا نہیں بلکہ اس کا زخم بھرکر اچھا ہوگیا اوراس زخم کاکچھ اثر باقی نہیں رہا تو بدائع میں ہے کہ اس سے جزا ساقط نہیں ہوگی ( یعنی زخم کے وجہ سے جس قدر نقصان واقع ہوگا وہ دینا ہوگا ) کیونکہ جزا شکار کا کوئی جزو تلف ہونے کی وجہ سے واجب ہوتی ہے اور زخم کے بھرجانے سے یہ ظاہر نہیں ہوا کہ اس کا کوئی حصہ ضائع نہیں ہوا بخلاف آدمی کے کہ جب کسی نے اس کو زخمی کردیا پھر اس کا زخم بھرگیا اور اس زخم کا کوئی نشان باقی نہیں رہا تو اس شخص پر کوئی ضمان نہیں ہوگا کیونکہ وہاں ضمان عیب دار کردینے کی وجہ سے واجب ہوتا ہے اور وہ عیب دور ہوچکاہے ۸؎ اور محیط میں اس کے خلاف ہے اس میں کہا ہے کہ اگر وہ جانور زخم سے اچھا ہوگیا اور زخم کا کوئی نشان باقی نہ رہا تواس شخص پر کچھ ضمان نہیں ہے اس لئے کہ ضمان کا سبب زائل ہوچکا ہے پس ضما ن بھی زائل ہوجائے گا جیسا کہ مملوکہ شکار میں ہے اھ اورپہلا قول ظاہر( قوی) ہے ۱؎ پس بحرالرائق میں پہلے قول کو قوی کہا ہے اور لباب المناسک میں دوسرے قول کو اختیار کیا ہے اور نہر الفائق میں اسی کو قوی کہا ہے ۲؎ اور فتاویٰ ہندیہ ( عالمگیری) میں اسی کو اختیار کیا ہے (مؤلف) اور اگر اس پر زخم کے نشانات باقی رہ گئے تو وہ اس کی قیمت میں نقصان (کمی ) کا ضامن ہوگا ۳؎ (۴) اور اگر وہ یہ نہیں جانتا کہ وہ مرگیا ہے یا زندہ ہے ، یا وہ یہ نہیں جانتا کہ وہ جانور تندرست ہوگیا ہے یا تندرست نہیں ہوا تو استحسان یہ ہے کہ احتیاطاً اس پر پوری قیمت واجب ہوگی لیکن قیاس کے مطابق وہ صرف نقصان کا ضامن ہوگا ۴؎