عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلاف ہے اور لباب المناسک کے شارح ملا علی قاریؒ نے کہا ہے کہ یہ شرائط میں سے نہیں بلکہ ارکان میں سے ہے ۱؎ (۶) اور حِل کے شکار میں بتانے والے مُحرم کے اوپر ضمان ( جزا ) واجب ہونے کیلئے شکار کرنے والے مدلول کا مُحرم ہونا شرط نہیں ہے پس اگر مُحرم نے حلال کو حِل کے شکار پر دلالت کی اور اس نے شکار کو(شرائطِ مذکورہ کے موافق) قتل کردیا تو بنانے والے محرم پر جزا واجب ہوگی مدلول حلال پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی لیکن حرم کے شکار کے بارے میں اگربتانے والا شخص محرم ہوا اور مدلول ( جس کو بتایا جائے حلال ہو اور مدلول اس شکار کو قتل کردے تو دونوں میںسے ہر ایک پر پوری جزا واجب ہوگی ۲؎ اور اگر کسی مُحرِ م نے مُحرِم کو شکار بتایا اور اس نے شکار کو قتل کیا تو دونوں پر پوری پوری جزا واجب ہوگی ۳؎ (۷) اور اگر کسی محرم نے دوسرے محرم کو شکار کے قتل کرنے کا امر کیا اور اس مامور نے تیسرے محرم کو اس کے قتل کا امر کیا اور تیسرے مُحرم نے اس شکار کو قتل کردیا تو دوسرے آمر اور قاتل پر جزا واجب ہوگی پہلے آمر پر جزا واجب نہیں ہوگی اس لئے کہ دوسرے آمر نے پہلے آمر کے امر کی تعمیل نہیں کی کیونکہ اس نے اس کو تیسرے شخص کو امر کرنے کا حکم نہیں دیا تھا پس جب اُس نے پہلے آمر کے امر کی تعمیل نہیں کی تو گویا کہ اس نے اس کی تکذیب کی بخلاف اس صورت کے کہ اگر پہلے محرم نے دوسرے محرم کو شکار بتایا اور اس کے قتل کرنے کا امر کیا اور دوسرے نے تیسرے محرم کو اس کے قتل کرنے کا امر کیا اور تیسرے شخص نے اس شکار کا قتل کیا تو تینوں محرموں میں سے ہر ایک پر پوری پوری جزا واجب ہوگی ۴؎ پس فقہا نے امر محض اور امر مع الدلالۃمیں فرق کیا ہے ۵؎ اور حاصل یہ ہے کہ اس شکار کا مدلول کو علم نہ ہونا دلالت کے لئے شرط ہے امر کے