عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے کہ شکار کرنے والا شخص دلالت کرنے والے کی دلالت کی تصدیق کرے ، تصدیق کے لئے یہ کہنا ضروری نہیں کہ تو اس دلالت میں سچا ہے بلکہ تصدیق سے مراد یہ ہے کہ اس کی تکذیب نہ کرے پس اگر شکار کرنے والے نے بتانے والے محرم کی تکذیب کی اور دوسرے محرم کی تصدیق کرکے شکار کو مارا تو پہلے محرم ( جس کو جھٹلایا ہے ) پر جزا واجب نہیں ہوگی بلکہ دوسرے بتانے والے محرم پر جزا واجب ہوگی اور اگر پہلے بتانے والے کی نہ تصدیق کی نہ تکذیب مثلاً کسی محرم شخص نے اس کو شکار کی خبر دی لیکن اس کو وہ شکار نظر نہ آیا یہاں تک کہ دوسرے محرم نے اسی شکار کی خبر دی پس اس نے شکار کو تلاش کیا اور قتل کردیا تو بتانے والے دونوں شخصوں پر بھی شکار کرنے والے کی طرح پوری پوری جزا واجب ہوگی اور اگر پہلے بتانے والے کی تکذیب کی تو اس پہلے بتانے والے پر جزا واجب نہ ہوگی ( جیسا کہ اوپر بیان ہوا) اور اگر اس نے پہلے بتانے والے کی تصدیق نہیں کی اور دوسرے محرم کے بتائے بغیر خود ہی اس جانور کو تلاش کرلیا اور قتل کردیا تو صرف قاتل پر جزا واجب ہوگی بتانے والے پر جزا واجب نہ ہوگی جیسا کہ یہ بات ظاہر ہے ۔ چھٹی شرط یہ ہے کہ بتانے والا شخص احرام کی حالت میں ہو ، اگر چہ شکار کرنے والا شخص حلال ہو، اگر بتانے والا شخص حلال ہو اور حدودِ حرم میں ہوتو اس پر کچھ جز واجب نہ ہوگی پس اگر کسی حلال شخص نے کسی مُحرم یا حلال کو حرم کے شکار پر دلالت کی یا حلال شخص نے کسی محرم کو حِل کے شکار پر دلالت کی تو دلالت کرنے والے پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی مگر اس کو ایسا کرنا حرام ہے ور مدلول ( جس کو بتایا گیا ہے ) اگر اس شکار کو قتل کردے تو اس پر جزا واجب ہوگی، اور مشہور کتبِ فقہ میں ہمارے تینوں اماموں کے نزدیک دلالت کرنے والے حلال شخص پر مطلقاً کوئی جزا واجب نہ ہونا ہی مذکور ہے امام زفر کا اس میں