عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۸؎ ، پہلی شرط یہ ہے کہ شکار کو قتل کرنا دلالت اور اشارہ کے متصل ہو یعنی اس کا قتل اس کی وجہ سے واقع ہو پس اگر مدلول نے اس کے متصل شکار کو نہیں مارا بلکہ دیر کے بعد مارا تو صرف شکار کو ماردینے سے بتانے اور اشارہ کرنے والے پر جزا واجب نہ ہوگی اور اگر اس کے بتانے کے متصل مدلول مُحرِم نے شکار کو قتل کردیا تو بتانے والے اور مارنے والے دونوں پر پوری پوری جزا واجب ہوگی ،دوسری شرط یہ ہے کہ دلالت اور اشارہ کرنے والا مُحرم شخص مُحرم مدلول کے شکار کو قتل کرنے تک اپنے احرام کی حالت میں باقی رہے پس اگر بتانے والا شخص دلالت یااشارہ کرنے کے بعداحرام سے باہرہوگیا اس کے بعد مدلول نے اس شکار کو قتل کیا تو بتانے والے پر جزا واجب نہ ہوگی لیکن سابقہ دلالت کی وجہ سے گنہگار ہوگا کیونکہ اب یہ صرف معصیت( گناہ) میں ہے ،تیسری شرط یہ ہے کہ شکار کرنے والے مُحرم نے شکار کو اس کی بتائی ہوئی جگہ سے بھاگنے سے پہلے مارا یا پکڑا ہو ، پس اگر اس جگہ ہاتھ نہ آیا بلکہ جانور وہاں سے چلاگیا اس کے بعد دوسری جگہ اس کی دلالت کے بغیر ملا اور اس نے قتل کیا تو بتانے والے پر جزا واجب نہ ہوگی لیکن اس دلالت کی وجہ سے گنہگا رہو گا۔چوتھی شرط یہ ہے کہ شکار کرنے والے کو اس کے بتانے سے پہلے غائب شکار کی جگہ کا علم نہ ہواور حاضر شکار اس کو نظر نہ آرہا ہو حتیٰ کہ اگر اس کے بتانے یا اشارہ کرنے سے پہلے شکار کرنے والے کو اس شکار کی جگہ کاعلم تھا یا وہ شکار کو دیکھ رہا تھا تو بتانے یا اشارہ کرنے والے محرم پر بتانے یا اشارہ کرنے کی وجہ سے کوئی جزا لازم نہ ہوگی کیونکہ اب اس کا بتانا یا نہ بتانا برابر ہے لیکن اس کا یہ فعل مکروہ ہے اور اگر وہ پہلے سے اس شکار کو نہیں جانتا تھا یا وہ اس کو دیکھ نہیں رہا تھا اور اب اس کے دلالت کرنے سے اس کو معلوم ہوا یا دیکھا اور اس کو قتل کیا تو اس پر جزا واجب ہوگی،، پانچویں شرط یہ