عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
کو تلف کرنا ہوا اور چونکہ محرم کو شکار کے درپے ہونے سے باز رہنا واجب ہے پس وہ اس واجب کے ترک کی وجہ سے اس شکار کا تاوان دے گا بخلاف حلال کے ۲ ؎ (۲) شکار کی طرف اشارہ کرنا ، شکار کا پتہ بتانے کے لئے کسی کو بھیجنا ، اس پر اعانت کرنا اس کے قتل کاامر کرنا، قتل کرنے کے لئے آلہ (اوزار) دینا بھی دلالت کے حکم میں داخل ہے ، دلالت اور اشارہ میں فرق یہ ہے کہ دلالت سے مراد زبان سے بتادینا ہے کہ فلاں جگہ شکار ہے اور یہ اس وقت ہوگا جبکہ شکار غائب ہو اور اشارہ ہاتھ سے سے کیا جاتا ہے اور یہ اس وقت ہوگا جبکہ شکار حاضر ( سامنے موجود) ہو ۳؎ (۳) شکار کی طرف دلالت اور اشارہ وغیرہ کرنا محرم پر مطلق طورپر حرام ہے خواہ حل میں ہو یا حرم میں اور حلال یعنی بغیر احرام والے شخص پر حدودِ حرم میں ایسا کرنا حرام ہے ۴؎ (۴) شکار پر دلالت کرنے والا شخص خواہ قصداً دلالت کرے یا غلطی سے اور یا د ہوتے ہوئے کرے یا بھولے سے ، یہ پہلا شکار ہو یا دوسرا، اس کا پہلا حج ہو یا دوسرا اور شکار مباح ( جنگلی ) ہو یا مملوک ، جزا واجب ہونے میں یہ سب صورتیں برابر ہیں ( یعنی ہر صورت میں جزا واجب ہوگی ) ۵؎ ، لیکن مملوک شکار کو قتل کرنے مُحرم پر دو قیمتیں واجب ہوں گی ایک قیمت مالک کے لئے اور دوسری قیمت احرام کی جزا میں جو کہ حق تعالیٰ کا حق ہے ۶؎ اور اگر جانور سکھایا ہو اہے تو اس کا حکم آگے آتا ہے ۷؎ (۵) دلالت کرنے والے مُحرم پر دلالت اور اشارہ وغیرہ سے جزا واجب ہونے کے لئے چھ شرطیں ہیں اگرچہ وہ شخص مطلق طور پر گنہگار ہوگا خواہ اس پر جزا واجب ہو یا نہ ہو