عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
راست اس کے اپنے فعل سے قتل ہوا ہے اور براہِ راست قتل کر نے میں تعدی ( زیادتی ) شرط نہیں ہے حتیٰ کہ اگر کسی محرم نے کسی شکار پر تیر پھینکا اور وہ تیر اُس جانور کو لگ کر اور اس سے پار ہوکر دوسرے شکار کو جالگا اور دونوں کو قتل کردیا تو وہ شخص دونوں کی قیمت کا ضامن ہوگا اوراسی طرح اگر کسی شکار کو تیر مارا اور وہ جانور یا وہ تیر اس جانور کو لگنے کے بعد انڈے یا چوزے ( بچے ) پر جا گرا اور شکار اور انڈا یا بچہ دونوں کو تلف کردیا تو اس پر دونوں کا ضمان واجب ہوگا، محیط میں ہے کہ چار آدمی مکہ معظمہ کے ایک گھر میں اُترے پھر وہ منیٰ کی طرف چلے گئے اور انہوں نے ایک ساتھی کو کہا کہ و ہ دروازہ بندکردے اس مکان میں کبوتر وغیرہ کوئی پرندہ ہے پھر جب وہ واپس آئے تو اانہوں نے اس پرندہ کو پیاس کی وجہ سے مرا ہوا پایا تو ان میں سے ہر شخص پر اس کی جزا واجب ہوگی کیونکہ جن لوگوں نے اس کو دروازہ بند کرنے کا امر کیا تھا وہ اس امر کی وجہ سے اس پرندے کی موت کا سبب بنے اور وہ شخص دروازہ بند کرنے کی وجہ سے اس کا سبب بنا اھ ، محیط کا یہ قول ا س پر محمول ہوگا کہ ان سب کو اس گھر میں اس پرندے کے موجو د ہونے کا علم ہے کیونکہ اس کا علم ہونے کی صورت میں وہ لوگ تعدی ( زیادتی ) کرنے والے ہوں گے اور اگر ان کواس بات کا علم نہ ہوتو اُن پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی کیونکہ اس صورت میں وہ لوگ اس شکار کی موت کا سبب نہیں بنے لہٰذا ان میں سبب بننے کی شرط نہیں پائی گئی ۳؎ (۳) اگر مُحرِم کسی چوپایہ پر سوار تھا اس کو پیچھے ہانک رہا تھا یا آگے سے کھینچ رہا تھا کہ کوئی شکار اس چوپایہ کی حس وحرکت یا دانتوں سے کاٹنے یا دُم کو حرکت دینے اس کی لید یا پیشاب میں گرجانے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا تو وہ شخص اس جانور کا ضمان دے گا اور اگر وہ